لاہور: سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے پنجاب حکومت نے بلدیاتی اداروں کو فعال کرنے کا نوٹی فیکیشن جاری کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب میں اٹھاون ہزار بلدیاتی نمائندوں کو بحال کردیا گیا ہے، محکمہ بلدیات پنجاب نے بلدیاتی اداروں اور ایڈمنسٹریٹرز کو دیئے گئے اختیارات کے تمام نوٹفکیشن واپس لے لئے۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیر صدارت اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں بلدیاتی اداروں کو فعال کرنے کے حوالے گفتگو کی گئی، اجلاس میں صوبائی وزیر بلدیات محمود الرشید، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، پرنسپل سیکرٹری وزیراعلی، سیکرٹری بلدیات اور متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
بعد ازاں وزیر اعلی پنجاب نے بلدیاتی اداروں کو فعال کرنے کی منظوری دی اور فوری طور پر ایڈمنسٹریٹرز کو دستبردار کرنے کا فیصلہ کیا۔
عثمان بزدار نے محکمہ بلدیات کو آج ہی نوٹیفکیشن جاری کر نے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلدیاتی اداروں کو فعال کرنے کا فیصلہ کرچکے، ہر اقدام آئین و قانون کی روشنی میں اٹھائیں گے، جس پر محکمہ بلدیات نے وزیراعلی کی ہدایت پر فی الفور عمل کرتے ہوئے بلدیاتی اداروں کو فعال کرنے اور ایڈمنسٹریٹرز کی دستبرداری کا نوٹیفکشن جاری کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے بلدیاتی ادارے بحال کرنے کا حکم
یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں سپریم کورٹ نے بلدیاتی ایکٹ کے سیکشن 3 کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ پنجاب کی بلدیاتی حکومتیں بحال کی جائیں، عوام نے بلدیاتی نمائندوں کو پانچ سال کے لیے منتحب کیا، ایک نوٹیفیکشن کا سہارا لے کر انہیں گھر بھجوا نے کا اجازت نہیں دے سکتے۔
بعد ازاں بیس مئی کو پنجاب حکومت نے عدالتی فیصلے کے خلاف ابتدائی نظر ثانی درخواست دائر کی، درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ پنجاب بلدیاتی اداروں سے متعلق نیا قانون لارہا ہے، نئےقانون میں لوکل نمائندوں کو زیادہ بااختیاربنایاجائےگا۔
دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ دو ہزار سولہ کےبلدیاتی اداروں کوبحال کرنےسےمسائل ہونگے لہذا سپریم کورٹ بلدیاتی اداروں کی بحالی کے25مارچ فیصلےپرنظر ثانی کرے۔