تازہ ترین

افریقا کے نایاب گلیشیر کیوں ختم ہونگے؟ خوفناک وجوہات منظرعام پر

ماحولیاتی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موسمی تغیر پزیری کے سبب صدی کے وسط تک براعظم افریقا کی جی ڈی پی بھی تین فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افریقا کے موسم سے متعلق ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) نے افریقی تنظیموں کی شراکت سے ایک رپورٹ تیار کی ہے، جس میں خوفناک منظر کشی کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں افریقا کے مشرقی گلیشیئرز دو دہائیوں میں غائب ہوجائیں گے جس سے 11 کروڑ 80 لاکھ غریب لوگوں کو شدید خشک سالی، سیلاب یا شدید گرمی اور دیگر موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہوگا جبکہ صدی کے وسط تک براعظم کی جی ڈی پی بھی تین فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔

اعداد و شمار کے ایک مجموعے کے مطابق سال دو ہزار بیس ریکارڈ پر افریقا کا تیسرا گرم ترین سال رہا اور اوسط درجہ حرارت دو ہزار دس تک کی تین دہائیوں سے 0.86 ڈگری سینٹی گریڈ زائد تھا، اس نے زیادہ تر طول بلد کے درجہ حرارت والے علاقوں کی نسبت آہستہ گرم کیا ہے لیکن اس کا اثر اب بھی تباہ کن ہے۔

ڈبلیو ایم او کے سیکریٹری جنرل پیٹری تالس نے کہا کہ مشرقی افریقا میں آخری باقی گلیشیئرز کا تیزی سے سکڑنا، جن کے مستقبل قریب میں مکمل طور پر پگھلنے کا امکان ہے، زمین کے نظام میں ناقابل واپسی تبدیلی کے خطرے کی نشاندہی کرتا ہے۔رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی کہ موجودہ شرح پر افریقا کے تینوں ٹراپیکل برف کے میدان، تنزانیہ کا کلیمنجارو، کینیا کا ماؤنٹ کینیا اور یوگنڈا کا روینزوریس دو ہزار چالیس کی دہائی تک ختم ہو جائیں گے۔

افریقی یونین کے زرعی کمشنر جوزیفا سیکو کا کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق اگر مناسب جوابی اقدامات نہ کیے گئے تو سال دو ہزار تیس تک 11 کروڑ 80 لاکھ شدید غربت کا شکار (2 ڈالر یومیہ سے کم میں گزر بسر کرنے والے) افراد کو خشک سالی، سیلاب اور شدید گرمی کا سامنا کرنے پڑے گا۔

واضح رہے کہ افریقا کا گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں حصہ چار فیصد سے بھی کم ہے اسے باوجود براعظم کے طویل عرصے سے موسمیاتی تبدیلی سے شدید متاثر ہونے کا امکان ہے، اس خطہ کی فصلیں پہلے ہی خشک سالی کا شکار ہیں۔

رپورٹ میں تخمینہ لگایا گیا ہے کہ مزید بدترین اثرات سے بچنے کے لیے ذیلی صحارا افریقا کو ہر 30 سے 50 ارب ڈالر یا جی ڈی پی کا 2 سے 3 فیصد خرچ کرنے کی ضرورت ہوگی۔

Comments

- Advertisement -