اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے میٹرو اسٹیشن سے بچی کی لاش ملنے کا ڈراپ سین ہوگیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق بارہ سالہ بچی کو اُس کے باپ نے قتل کر کے میٹرو اسٹیشن کے بیت الخلا میں پھینک دیا تھا۔
پولیس نے شک کی بنیاد پر باپ کو حراست میں لیا تو ملزم واجد نے بچی کو قتل کرنے والے مقام کی نشاندہی کی اور اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا۔
ابھی تک یہ بات سامنے نہیں آسکی کہ سفاک باپ نے اپنی بیٹی کو کیوں قتل کیا؟۔ پولیس نے ملزم سے مزید شواہد حاصل کرنے کے لیے تفتیش شروع کردی ہے۔
واضح رہے چار روز قبل کو اسلام آباد کے تھانہ رمنا کی حدود میں واقع علاقے جی الیون کے میٹرو اسٹیشن کے غیر فعال واش روم سے گیارہ سالہ بچی کی لاش برآمد ہوئی تھی، پولیس کے مطابق بچی کو گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میٹرو اسٹیشن پر زیادتی کے بعد قتل ہونیوالی بچی کے لواحقین کا پتا چل گیا
بعدازاں پوسٹ مارٹم میں بچی سےزیادتی ثابت ہوئی تھی اور کہا گیا تھا کہ بچی کی موت دم گھٹنے سے ہوئی جبکہ جسم پر زخم اور خراشوں کے نشانات بھی واضح تھے۔
ایک روز بعد پولیس نے تھانہ رمنا میں بچی کے اندھے قتل کا مقدمہ درج کر کے تفتیش اور لواحقین کی تلاش شروع کی تو اہل خانہ سے رابطہ ہوا، جس پر والد واجد نے بتایا کہ بچی کا نام صالحہ فاطمی اور عمر بارہ سال تھی، جو اُس کے ساتھ اسلام آباد کے علاقے ترلائی میں مقیم تھی۔
والدواجد نے بیان میں کہا کہ اتوار کی صبح گولڑہ دربارپر نیندسے بیدار ہوا توبچی غائب تھی، بچی کی لاش کے اشتہار سے متعلق بھائی نے کال کرکے اطلاع دی۔