اشتہار

کاینات کی ابتدائی کہکشاؤں کا سراغ، 10 ارب ڈالر کی جدید ترین ٹیلی اسکوپ لانچ

اشتہار

حیرت انگیز

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے کاینات کی ابتدائی کہکشاؤں کا سراغ لگانے کے لیے 10 ارب ڈالر کی لاگت سے تیار کر دہ جدید ترین ٹیلی اسکوپ لانچ کر دی ہے۔

ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ ہفتے کے روز صبح جنوبی امریکا میں فرنچ گیانا میں یورپ کے اسپیس پورٹ سے ایک راکٹ آریانے فائیو کے ذریعے لانچ کیا گیا، ناسا کی یہ ٹیلی اسکوپ کائنات کی پہلی کہکشاؤں اور دور دراز کی دنیا کو دیکھنے کے لیے لانچ کی گئی ہے۔

یورپی اسپیس ایجنسی اور کینیڈین اسپیس ایجنسی کے ساتھ مشترکہ کوشش کرنے والی یہ Webb آبزرویٹری ابتدائی کائنات میں بالکل پہلی کہکشاؤں کی روشنی تلاش کرنے، اپنے نظام شمسی، اور دوسرے ستاروں کے گرد چکر لگانے والے سیاروں سے متعلق تحقیق کے لیے ناسا کا انقلابی مشن ہے۔

- Advertisement -

زمین پر موجود ٹیموں نے ویب (Webb) لانچ ہونے کے تقریباً پانچ منٹ بعد ہی ٹیلی میٹری ڈیٹا حاصل کرنا شروع کیا، آریانے فائیو راکٹ نے توقع کے مطابق کارکردگی کا مظاہرہ کیا، پرواز کے 27 منٹ میں آبزرویٹری سے الگ ہوا، اس آبزرویٹری کو تقریباً 75 میل (120 کلومیٹر) کی بلندی پر چھوڑا گیا تھا، لانچ کے تقریباً 30 منٹ بعد ویب نے اپنی شمسی پینلز کو کھولا اور مشن منیجرز نے تصدیق کی کہ شمسی پینلز رصد گاہ کو توانائی فراہم کر رہی ہے۔

شمسی پینلز کھلنے کے بعد اب مشن آپریٹرز کینیا میں مالندی گراؤنڈ اسٹیشن کے ذریعے آبزرویٹری کے ساتھ ایک مواصلاتی رابطہ قائم کریں گے، اور بالٹی مور میں اسپیس ٹیلی اسکوپ سائنس انسٹیٹیوٹ کا زمینی کنٹرول خلائی جہاز کو پہلی کمانڈ بھیجے گا۔

دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے پیچیدہ خلائی سائنس آبزرویٹری اب خلا میں 6 ماہ تک کام شروع کرے گی، کمیشننگ کے اختتام پر ویب اپنی پہلی تصاویر فراہم کرے گا۔ ویب کے پاس بے مثال ریزولوشن کے انتہائی حساس انفراریڈ ڈیٹیکٹر کے ساتھ چار جدید ترین سائنسی آلات ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں