اشتہار

کورونا وائرس نے نئی شکل اختیار کرلی، سائنسدانوں کا ایک اور دعویٰ

اشتہار

حیرت انگیز

عالمی وبا کورونا وائرس نے اب تک پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے اور  یہ مختلف علامات کے ساتھ انسانوں پر حملہ آور ہورہا ہے۔

دنیا کے مختلف حصوں میں کورونا وائرس کی نئی اقسام سامنے آئی ہیں جن میں سے ڈیلٹا اور اومیکرون اقسام کو سب سے زیادہ متعدی اقسام قرار دیا گیا ہے جو بہت تیزی سے دنیا بھر میں پھیل گئیں۔

اس حوالے سے سائنسدانوں کی تحقیق میں ڈیلٹا اور اومیکرون کے بعد وائرس کی ایک اور قسم کے بارے میں انکشاف ہوا ہے، یہ نئی قسم ان دونوں ویریئنٹ کی مشترکہ شکل ہے مگر اب قبرص کے سائنسدانوں نے ڈیلٹا اور اومیکرون دونوں کے امتزاج سے بننے والی کورونا کی ایک نئی قسم سے متاثر کیسز کو دریافت کیا ہے۔

- Advertisement -

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق قبرص یونیورسٹی کے بائیولوجیکل سائنس کے پروفیسر لیونڈیوس کوسٹریکس نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ اس وقت لوگ اومیکرون اور ڈیلٹا سے بیک وقت متاثر ہورہے ہیں اور ہم نے ان دونوں اقسام کے امتزاج کو دریافت کیا ہے۔

انہوں نے اس دریافت کو ڈیلٹاکورن کا نام دیا کیونکہ اس میں اومیکرون جیسے جینیاتی آثار ڈیلٹا کے جینومز میں دریافت کیے گئے۔

تحقیقی ٹیم نے اب تک ایسے 25 کیسز کو شناخت کیا ہے اور ان کا خیال ہے کہ دونوں اقسام سے بیک وقت متاثر ہونے کی شرح ہسپتال میں داخل افراد میں زیادہ ہے۔

25نمونوں کے تجزیے میں دریافت ہوا کہ اس قسم میں 10 میوٹیشن اومیکرون سے آئی ہیں۔ ڈیلٹا کورن کے 25 کیسز کے سیکونسز کو وائرس میں آنے والی تبدیلیوں پر نظر رکھنے والے بین الاقوامی ڈیٹا بیس "جی آئی ایس اے آئی ڈی” کو بھیجے گئے ہیں۔

پروفیسر لیونڈیوس کوسٹریکس نے بتایا کہ ہم نظر رکھے ہوئے ہیں کہ دونوں کے امتزاج سے بننے والی نئی قسم زیادہ خطرناک یا متعدی ہوسکتی ہے یا نہیں مگر ان کا ذاتی خیال یہ ہے کہ ڈیلٹا کورن کو زیادہ متعدی قسم اومیکرون پیچھے چھوڑ دے گی۔

اس نئی قسم کا کوئی سائنسی نام ابھی تک نہیں رکھا گیا ہے اور اس کے بارے میں جاننے کے لیے ابھی مزید چند دن یا ہفتوں تک انتظار کرنا ہوگا۔

خیال رہے کہ اومیکرون کو ڈیلٹا کے مقابلے میں زیادہ متعدی خیال کیا جارہا ہے جس کی ابھی تک تصدیق تو نہیں ہوئی مگر اب تک کے شواہد سے یہی عندیہ ملا ہے۔ اس کے مقابلے میں ڈیلٹا کو مریضوں کی صحت کے لیے اومیکرون سے زیادہ خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں