تازہ ترین

آئی ایم ایف کا پاکستان کو سخت مالیاتی نظم و ضبط یقینی بنانے کا مشورہ

ریاض: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے سخت...

اسحاق ڈار ڈپٹی وزیراعظم مقرر

وزیرخارجہ اسحاق ڈار کو ڈپٹی وزیراعظم مقرر کر دیا...

جسٹس بابر ستار کے خلاف بے بنیاد سوشل میڈیا مہم پر ہائیکورٹ کا اعلامیہ جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کی امریکی...

وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب، صدر اسلامی ترقیاتی بینک کی ملاقات

وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے دوسرے...

ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے جان لیوا امراض سے بچنا چاہتے ہیں تو یہ پھل کھائیں

امریکا کی ایک طبی تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ انگور کھانے کی عادت انسانوں کو ہارٹ اٹیک اور فالج سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔

کیلی فورنیا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے جان لیوا امراض سے بچنے کے لیے انگور کھانے کی عادت اپنا لیں۔ کئی رضاکاروں کو اس مشاہدے کا حصہ بنایا گیا جنہیں روزانہ 46 گرام انگوروں کا پاؤڈر استعمال کرایا گیا جو 300 گرام انگوروں کے برابر سمجھا جاسکتا ہے۔

مطالعے سے ثابت ہوا کہ انگور کھانے کی عادت سے معدے میں بیکٹریا کا تنوع نمایاں حد تک بڑھتا ہے جو مدافعٹی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے۔

یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

یہ بھی پتا چلا کہ انگور کھانے سے خون میں موجود وہ چربیلا مواد جو شریانوں کو بند کرکے امراض قلب کا باعث بنتا ہے کی سطح کم ہوجاتی ہے یعنی انسانی جسم میں کولیسٹرول کی سطح گر جاتی ہے۔

تحقیق کے دوران 19 صحت مند افراد ایسے تھے جنہیں پولی فینول اور فائبر کی کم مقدار والی غذا کا 4 ہفتوں تک استعمال کرایا گیا بعد ازاں انہیں 46 گرام انگوروں کا پاؤڈر بھی چار ہفتوں تک کھلایا گیا اس دوران پہلی والی غذا بھی جاری رہی، انگوروں کے سپلیمنٹس کے استعمال سے قبل اور بعد میں فضلے اور پیشاب کے نمونے اکٹھے کیے گئے۔

پیشاب کے نمونوں کے جائزے سے دریافت ہوا کہ ان رضاکاروں کے معدے میں صحت کے لیے مفید بیکٹریا کی اقسام میں اضافہ ہوا، بالخصوص ایسے بیکٹریا جو گلوکوز اور لپڈ میٹابولزم کے لیے فائدہ مند اثرات مرتب کرتے ہیں۔

اسی طرح ان میں کولیسٹرول کی سطح میں 6.1 فیصد تک کمی دیکھی گئی جبکہ ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح 5.9 فیصد تک گرگئی اور بائل ایسڈز کی سطح بھی 40.9 فیصد گھٹی۔

خیال رہے کہ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل نیوٹریشنز میں شائع ہوئے ہیں۔

Comments

- Advertisement -