اشتہار

حجاب کیلیے آواز اٹھاتی رہوں گی، مُسکان کی اے آر وائی نیوز سے گفتگو

اشتہار

حیرت انگیز

گزشتہ روز ریاست کرناٹک کے ایک کالج میں زعفرانی اسکارف پہنے ہوئے انتہا پسند ہندوؤں کے ایک بڑے گروپ کے سامنے کھڑے حجاب والی بہادر طالبہ مسکان خان نے اے آر وائی نیوز سے گفتگوکی۔

خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مسکان خان نے کہا کہ وہ تنہا ان کا سامنا کرنے کے لیے پریشان نہیں تھیں اور وہ حجاب پہننے کے اپنے حق کے لیے لڑتی رہیں گی۔

- Advertisement -

مسکان نے کہا کہ جب میں کالج میں داخل ہوئی تو وہ مجھے صرف اس لیے اجازت نہیں دے رہے تھے کہ میں برقعہ پہنا ہوا تھا، انہوں نے جے شری رام کا نعرہ لگانا شروع کیا تو جواب میں میں نے بھی اللّہ اکبر کا نعرہ لگایا۔

طالبہ نے کہا کہ اس گروپ کے تقریباً 10 فیصد مرد کالج کے طالب علم تھے جبکہ باقی لوگ باہر کے تھے۔‘اُنہوں نے کہا کہ ’میں کلاس میں صرف حجاب پہنتی تھی جبکہ برقع اتار دیتی تھی کیونکہ حجاب ہمارے دین کا ایک حصہ ہے۔‘

اے آر وائی نیوزسے گفتگو میں مسکان نے کہا کہ حجاب مسلمان لڑکی کی شناخت ہے، ہم اس سے کسی صورت پیھچے نہیں ہٹیں گی کیونکہ ہم حق پر ہیں۔

مزید پڑھیں ؛ حجاب کیلئے نعرہ تکبیر لگانے والی بہادر مسلم طالبہ کیلئے5 لاکھ روپے انعام

مسکان نے مزید کہا کہ پرنسپل نے کبھی کچھ نہیں کہا اور نہ ہی پرنسپل نے ہمیں برقع نہ پہننے کا مشورہ دیا۔‘

اُنہوں نے مزید کہا کہ میرے ہندو دوستوں نے بھی میرا ساتھ دیا، میں خود کو محفوظ محسوس کر رہی ہوں، ہر کوئی ہمیں کہہ رہا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں