ازمیر: ترکی کے صوبے ازمیر کے شہر دِکلی میں ایک انجنیئر نے حادثاتی طور پر صدیوں سے زیر آب قدیم شہر دریافت کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق ترکی کے بحیرۂ ایجیئن کی تہہ میں حادثاتی طور پر دریافت ہونے والی باقیات قدیم شہر اٹارنیوس (Atarneus) کی بندرگاہ کی نکل آئیں۔
2021 میں ترکی کے مغربی شہر دِکلی کے پاس ایک غوطہ خور کو سمندر کے نیچے چند ستون نما باقیات ملی تھیں، ماہرین آثار قدیمہ نے ایک سال کی ان تھک تحقیق کے بعد آخر کار اسے قدیم شہر کی بندرگاہ کی باقیات قرار دے دیا ہے۔
یہ دریافت 39 سالہ غوطہ خور ترک انجینئر ڈینم اورہن نے کی تھی، جو امریکا میں ایک میوزک کمپنی میں کام کرتے ہیں، انھوں نے اپنی دریافت کی تصاویر ترکی میں ایک اور قدیم شہر کے آثار میں کام کرنے والی ایک ٹیم کو بھجوائی تھیں۔
🔴 Yüzerken antik kentin limanını buldu
Bilgisayar mühendisi Denem Orhun (39), İzmir’in Dikili ilçesinde dalış yaparken su altında yuvarlak kolonlara rastladı. Kolonların Atarneus Antik Kenti’ne ait liman olduğu belirlenirken, bölge 1’inci derece sit alanı ilan edildi. pic.twitter.com/2zbUTCJzgb
— dokuz8haber (@dokuz8haber) February 4, 2022
ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق یہ ستون قدیم شہر اٹارنیوس سے تعلق رکھنے والی بندرگاہ کا ایک حصہ تھے، جس کی بنیاد اکالیوں نے رکھی تھی، دریافت کے بعد اس کی تصاویر قدیم شہر پرگیمون میں کھدائی کرنے والی ایک ٹیم کو بھیجی گئی تھیں۔
خشک سالی کے باعث قدیم شہر کے آثار برآمد
ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ شہر اٹارنیوس (Atarneus) کا زمانہ 4 قبل مسیح کا ہے، اس کا بادشاہ اس وقت ہرمیئس تھا، جو قدیم یونانی تہذیب کے مشہور فلسفی ارسطو کا دوست تھا، شہر 1 قبل مسیح تک اُجڑ گیا تھا۔
اجڑنے کی وجہ نامعلوم ہے تاہم قیاس کیا جاتا ہے کہ پورے شہر میں انتہائی مہلک وبا پھیلی تھی۔