اسلام آباد : محسن بیگ نے ایف آئی آر کے اخراج کے لیے ہائی کورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی،جس کے ساتھ متفرق درخواست بھی موجود ہے۔
تفصیلات کے مطابق محسن بیگ کی جانب سے ایف آئی آر کی اخراج کے لیے ایک اور درخواست دائر کردی گئی ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ آج سماعت کریں گے۔
درخواست میں سیکرٹری داخلہ،آئی جی ، ڈی جی ایف آئی اے،ایس ایچ او تھانہ مارگلہ ، ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے ،ریاست سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ مقدمے اور تمام نتیجہ خیز کارروائیوں کو منسوخ کیا جائے، درخواست گزار کے خاندان کو بھی سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایف آئی آر کا شکایت کنندہ ایک وفاقی وزیر ہے، سیاسی عزائم، رنجش کی بنیاد پر فوجداری مقدمات بنائے گئے، محسن بیگ سرکاری اہلکاروں کےطرز عمل سےشدیدزخمی ہوا ، تاہم محسن بیگ کےزخمی ہونےکاتذکرہ ایف آئی آر میں نہیں کیا گیا۔
درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا کہ کچھ نامعلوم افراد محسن بیگ کے گھر میں سول ڈریس میں گھس گئے تھے، پولیس کو ایمرجنسی کال 15 بھی کیا گیا، سول افراد سے وارنٹ اور سرچ وارنٹ دکھانےکاکہاگیاتھا۔
دوسری جانب محسن بیگ کی جانب سے ایک اور متفرق درخواست دائر کی گئی ، جس میں کہا گیا کہ محسن بیگ کو سول لباس میں افراد نے حملے کا نشانہ بنایا اور محسن بیگ کوغیرقانونی طورپرحراست میں لےکرتھانےمیں پندرہ افراد اُن پر تشدد کیا، اتنا مارا کہ ناک سے خون بہنے لگا، ان کی جان کو خطرہ ہے۔
متفرق درخواست کے مطابق محسن بیگ کا بیٹا تاحال لاپتا ہے، محسن بیگ کے بیٹے کو اگر کچھ ہوا تو ایف آئی اے حکام ذمےدار ہوں گے، سیشن جج نے بھی قانون کے غلط استعمال کا مشاہدہ کیا، استدعا ہے کہ محسن بیگ کو عدالت میں ذاتی طور پر پیش کرنےکاحکم دیاجائے۔