جمعہ, جولائی 4, 2025
اشتہار

پیکا ترمیمی آرڈیننس پر تحفظات، ایم کیو ایم کا وزیراعظم کوخط

اشتہار

حیرت انگیز

ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیرآئی ٹی سید امین الحق نے متنازع پیکا ترمیمی آرڈیننس پر وزیراعظم کو مراسلہ ارسال کیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق متحدہ سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر سید امین الحق نے متنازع پیکا ترمیمی آرڈینسس پر وزیراعظم کو مراسلہ ارسال کیا ہے۔

مراسلے میں آرڈیننس میں کی گئی ترامیم سے عدم اتفاق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ترامیم سے متفق نہیں ہیں کیونکہ اس میں اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ترامیم میں بلاضمانت گرفتاری اور فیک نیوز کی تشریح نہ ہونے سے ملک میں بے چینی پھیل رہی، اگر اس حوالے سے صحافتی تنظیموں، انسانی حقوق تنظیموں و ماہرین کی رائے لی جاتی تو بہتر ترامیم ہو سکتی تھیں۔

مراسلے میں امین الحق کا اپنا موقف بیان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے، ہر حکومت میڈیا سے اپنے تعلقات کا مزہ لیتی رہی، ترمیمی آرڈیننس کی وجہ سے صحافی و صحافتی اور میڈیا تنظیمیں حکومت کے خلاف ہورہی ہیں اور بنا مشاورت جاری آرڈیننس کے خلاف صحافتی و میڈیا تنظیموں نے احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کی اندازسیاست میں بنیادی حقوق کےخلاف قوانین کی حمایت کسی صورت نہیں کرسکتے، اتحادی ضرور ہیں لیکن عوام کےبنیادی حقوق کیلئےجدوجہد کرنے والی تنظیم سے تعلق اہم ہے۔

امین الحق نے مراسلے میں مزید کہا ہے کہ ترمیمی آرڈیننس حکومت کی عوامی حمایت کیلئےخطرہ اور آزادی اظہار رائےکےخلاف ہے، وزیراعظم سے امید ہےکہ وہ صحافتی تنظیموں اور اسٹیک ہولڈرزسےمشاورت کےبعد نئی ترامیم کااجراٗ کرائیں گے۔

علاوہ ازیں ایم کیو کے سینیٹر فیصل سبزواری نے بھی پیکا ترمیمی آرڈیننس میں ترامیم کو مسترد کردیا ہے۔

اپنے بیان میں فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ پہلے سے رائج قانون اب مزید خطرناک ہوگیا ہے، بغیر وارنٹ گرفتاری کا مطلب بغیر ثبوت مجرم ثابت کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایسی چیزوں کا بہت سامنا کیا ہے ، نہیں چاہتے کہ دوسرے بھی اسکا سامنا کریں اس لیے پیکا ایکٹ میں ترامیم کو مسترد کرتے ہیں۔

فیصل سبزواری نے کہا کہ ہم وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کو واپس لیا جائے اور اس قانون کے حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیا جائے۔

اہم ترین

مزید خبریں