بدھ, فروری 5, 2025
اشتہار

‘سندھ حکومت کے غیر منطقی اقدامات سے شہر میں گوشت کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے’

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: میٹ مرچنٹس ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر حاجی عبدالمجید قریشی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ لمپی اسکن ڈیزیز سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، سندھ حکومت کے غیر منطقی اقدامات سے شہر میں گوشت کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق حاجی عبدالمجید قریشی نے سندھ میں دودھ دینے والے جانوروں میں گانٹھ اور پھوڑے والی جلدی بیماری پھیلنے کے بعد سندھ حکومت کے اٹھائے گئے ہنگامی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے شہر میں گوشت کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ کراچی کے عوام کو لمپی اسکن ڈیزیز سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، کیوں کہ ماہرین کے مطابق نہ تو یہ کرونا ہے، نہ ہی کوئی نئی بیماری ہے، اس کی ویکسین بھی موجود ہے اور علاج بھی۔

جانوروں میں جلدی بیماری ، مرغی کے گوشت کی قیمتیں‌ آسمان پر پہنچ گئیں

کراچی پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا حکومت کے مویشی منڈیوں پر پابندی جیسے غیر منطقی اقدامات کے نتیجے میں خدشہ ہے کہ شہر میں گوشت کی قلت پیدا ہو جائے گی، حکومت کرونا میں کیے گئے اقدامات کی بجائے ماہرین کے مشورے سے بیماری کے خاتمے کے لیے اقدامات کرے۔

انھوں نے کہا کہ اس ہنگامی پریس کانفرنس کا مقصد لمپی اسکن ڈیزیز کے ظاہر ہونے سے شہر میں پیدا ہونے والے بے جا خوف کے متعلق صورت حال سے عوام کو آگاہی فراہم کرنا ہے، اور انتظامیہ سے اپیل کرنا ہے کہ صورت حال کو مزید بگڑنے سے بچایا جائے۔

انھوں نے بتایا کہ یہ بیماری اب سے 102 سال پہلے افریقہ میں ظاہر ہوئی تھی، اور یورپ اور ایشیائی ممالک میں پائی جاتی رہی ہے، اکتوبر میں پاکستان میں اس کی موجودگی کے شواہد ملے، یہ بیماری کسی بھی وائرل بیماری کی طرح ہے اور گائیوں پر ہی اثر کرتی ہے۔

حاجی عبدالمجید کے مطابق دنیا بھر میں اس کی ویکسین موجود ہے، جو پاکستان میں بھی دستیاب ہے، اور پاکستان میں بھی ایک ویکسین تیار ہو رہی ہے، یہ بیماری محض چند فیصد گائیوں پر ہی اثر کر سکی ہے، جب کہ بھینس اور بکرے مختلف نوع اور مختلف جینز ہونے کی وجہ سے اس وائرس سے محفوظ ہیں۔

لمپی اسکن سے 54 جانور ہلاک، ویکسینیشن کا فیصلہ

انھوں نے کہا کراچی میں گوشت حاصل کرنے کے لیے تقریباً 3 ہزار سے 5 ہزار بڑے جانور کراچی لائے جاتے ہیں، سپر ہائی وے پر ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن ملیر کی ٹیم 200 سے 500 روپے فی جانور فیس وصول کر کے جانوروں کو ہیلتھ سرٹیفیکیٹ جاری کرتی ہے، ہونا تو یہ چاہیے کہ اس مقام پر لائیو اسٹاک کی ٹیم موجود ہو اور بیمار گائے کو کراچی میں داخل ہونے سے روک لیا جائے، مگر بے جا طور پر منڈیوں پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ منڈیوں پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کر کے شہر میں خوف کی فضا پیدا کر دی گئی ہے، اور گوشت کے کاروبار سے وابستہ ہزاروں افراد کا روزگار خطرے میں پڑ گیا ہے۔

اہم ترین

انجم وہاب
انجم وہاب
انجم وہاب اے آر وائی نیوز سے وابستہ ہیں اور تجارت، صنعت و حرفت اور دیگر کاروباری خبریں دیتے ہیں

مزید خبریں