اشتہار

سعودی عرب : غیرملکی ملازم رکھنے والوں کیلئے نئی ہدایت جاری

اشتہار

حیرت انگیز

ریاض : سعودی حکومت نے ان تمام سعودیوں کو نئی ہدایات جاری کی ہیں جن کے پاس چار سے زائد غیرملکی افراد بحیثیت ملازم کام کررہے ہیں۔

سعودی وزارت افرادی قوت نے کہا ہے کہ22 مئی سے ایسے سعودی شہریوں سے فی گھریلو ملازم سالانہ 9600ریال مقابل مالی (فیس ) کے طور پر وصول کیے جائیں گے جن کے یہاں گھریلو ملازمین کی تعداد چار سے زیادہ ہوگی۔

سعودی عرب میں پانچ اور اس سے زیادہ گھریلو ملازمائیں رکھنے والے افراد کی تعداد70 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

- Advertisement -

وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے بیان میں کہا کہ چار سے زیادہ گھریلو ملازم رکھنے والے ہر سعودی شہری سے فی گھریلو ملازم مقابل مالی کی وصولی کی جائے گی، اس کا پہلا مرحلہ22 مئی سے شروع ہوگا۔

الاقتصادیہ کے مطابق فی گھریلو ملازم سالانہ9600 ریال مقابل مالی کی مد میں وصول کیے جائیں گے۔ اس سے ان افراد کو استثنیٰ دیا جائے گا جنہوں نے صحت نگہداشت یا معذوروں کی دیکھ بھال کے لیے چار سے زیادہ گھریلو ملازم رکھے ہیں۔

وزارت افرادی قوت نے کہا ہے کہ ایک گھر میں چار سے زیادہ گھریلو ملازم رکھنے پر مقابل مالی کا پروگرام دو مرحلوں میں نافذ کیا جائے گا، پہلے مرحلے کا آغاز22 مئی 2022 سے ہوگا۔ پہلے مرحلے میں آنے والے نئے گھریلو ملازمین پر مقابل مالی وصول کیا جائے گا۔

یہ اس صورت میں ہوگا جبکہ ایک سعودی شہری کے یہاں گھریلو ملازمین کی تعداد چار سے زیادہ ہوجائے گی۔ مقابل مالی مقیم غیرملکی کے یہاں دو سے زیادہ گھریلو ملازم ہونے پر وصول کیا جائے گا۔

دوسرے مرحلے میں موجودہ اور نئے گھریلو ملازمین کی تعداد سعودی کے یہاں چار سے زیادہ اور مقیم غیر ملکی کے یہاں دو سے زیادہ ہونے پر کیا جائے گا۔

وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے کہا کہ آئندہ مرحلے کے دوران 8 نئے ممالک سے گھریلو ملازم درآمد کرنے کے مواقع مہیا کیے جائیں گے۔

یہ ان سے الگ ہوں گے جہاں سے اب تک گھریلو ملازم لائے جارہے ہیں۔ اس طرح ایسے ممالک کی تعاد د 16ہوجائے گی جہاں سے گھریلو ملازم درآمد کیے جارہے ہیں۔

’مساند‘ سرکاری گوشواروں کے مطابق ان دنوں پاکستان، انڈیا، بنگلہ دیش، سری لنکا، فلپائن، نائجیریا، ویتنام، ماریطانیہ، یوگنڈا، اریٹیریا، جنوبی افریقہ، مڈغاسکر، ازبکستان، کمبوڈیا، مالی اور کینیا سے گھریلو ملازم لائے جارہے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں