اسلام آباد : مولانا فضل الرحمٰن نے پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد نیب سے متعلق اہم فیصلے کا عندیہ دے دیا۔
ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام (ف) اور اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موؤمنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اے آر وائی نیوز پروگرام ‘اعتراض ہے’ میں میزبان عادل عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
نیب سے متعلق پوچھے گئے سوال پر مولانا نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) سے متعلق فوری کوئی فیصلہ نہیں لیا جاسکتا جو بھی حکومت آئے گی پھر وہ متفقہ رائے سے فیصلہ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک نیب کو فوری طور پر ختم ہوجانا چاہیے لیکن باقی لوگ بھی ہیں ان کی متفقہ رائے سے فیصلہ ہوگا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے اوور سیز پاکستانیوں سے متعلق سوال پر کہا کہ جو پاکستانی ملک سے باہر ہیں ان کی پوری ایک فہرست بناکر انہیں پارلیمنٹ میں نمائندگی دینی چاہیے مگر انہیں مکمل سسٹم کیساتھ دو یا تین نشست دی جائیں جس سے ملکی مفاد بھی متاثر نہ ہوگا، صرف ووٹ سے تو اعتماد نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کےلیے آئین کے تناظر میں ایسا میکنیزم بنانا چاہیے۔
سربراہ جمعیت علماء اسلام (ف) نے کہا کہ ابھی جو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کےلیے قانون بنا ہے اس کا میکنیزم نہیں ہے یہ قانون ہنگامی طور پر بنایا گیا ہے اس میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہم حکومت میں آئے تو اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے زیادہ ان کی نمائندگی کی بات کریں گے۔
مولانا فضل الرحمٰن الیکشن کمیشن پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کو سامنے رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن سے فی الحال کوئی شکایت نہیں مگر الیکشن کمیشن کا صحیح کردار آگے جاکر سامنے آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں اصلاحات کی ابھی بھی ضرورت ہے کیوں کہ ووٹر لسٹوں میں گڑبڑ ہے، عارضی پتہ ہو، مستقل پتہ ہو کوئی نیا پتہ ہو، کچھ ابھی تک پتہ نہیں ہے۔
مولانا نے نادرا کا نظام کو بھی ٹھیک کرنے پر ضرور دیا اور کہا کہ اس تناظر میں کافی چیزیں ایسی ہیں جس کے باعث اصلاحات کی ابھی ضرورت ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جس نے 2018 کا الیکشن کرایا تھا اس الیکشن کمیشن پر ہمیں اتفاق نہیں تھا کیوں کہ اس وقت جو افراد تھے ان پر ہمیں اعتراض ہے لیکن اب جو لوگ آئے ہیں فی الحال وہ بہتر ہیں۔