فارن فنڈنگ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے اکبر ایس بابر کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی دو درخواستیں مسترد کر دیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق عدالت نے فارن فنڈنگ کیس کا ریکارڈ اکبر ایس بابر کو دینے سے روکنے کی پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کردی، اکبر ایس بابر کو ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کی کارروائی سے الگ کرنے کی بھی درخواست مسترد ہوگئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی اکبر ایس بابر کے خلاف درخواست خارج کردی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے محفوظ فیصلہ جاری کردیا۔
پاکستان تحریک انصاف نے 25 جنوری اور 31 جنوری کو دائر درخواستیں مسترد کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کیا۔ ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس نومبر 2014 سے الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے۔
26 مارچ کو پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کا اکبر ایس بابر کو فارن فنڈنگ کیس سے الگ کرنے کی درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
اکبر ایس بابر کو فارن فنڈنگ کیس سے الگ کرنےکی درخواست مسترد ہونے کے معاملے پر پی ٹی آئی نےالیکشن کمیشن کےفیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔ اسد عمر نے پارٹی سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے درخواست دائرکی، جس میں کہا گیا تھا کہ فنڈز کی تفصیلات صرف الیکشن کمیشن کو بتانے کے پابند ہیں۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ پرپی ٹی آئی کاجواب اکبرایس بابرکوابھی نہ دیاجائے اور اکبر ایس بابر کو اس کیس سے الگ کیا جائے۔
درخواست کے مطابق الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے درخواستیں مسترد کیں، انہیں منظور کیا جائے۔ درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ الیکشن کمیشن کا 15 مارچ کا حکم کالعدم قرار دے اور رجسٹرار آفس درخواست کو 28 مارچ کے لیے مقرر کر دے الیکشن کمیشن کورٹ آف لا نہیں ہے،ایڈمنسٹریٹواتھارٹی ہے۔
درخواست کے ساتھ حکم امتناع کے لئے بھی متفرق درخواست میں منسلک کیا گیا۔