تازہ ترین

آئی ایم ایف کا پاکستان کو سخت مالیاتی نظم و ضبط یقینی بنانے کا مشورہ

ریاض: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے سخت...

اسحاق ڈار ڈپٹی وزیراعظم مقرر

وزیرخارجہ اسحاق ڈار کو ڈپٹی وزیراعظم مقرر کر دیا...

جسٹس بابر ستار کے خلاف بے بنیاد سوشل میڈیا مہم پر ہائیکورٹ کا اعلامیہ جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کی امریکی...

وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب، صدر اسلامی ترقیاتی بینک کی ملاقات

وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے دوسرے...

بھارت : ہندو جتھوں سے تنگ مسلمان "مساجد” میں پناہ لینے پر مجبور

نئی دہلی: جنونی ہندوؤں کے ہاتھوں پیدا کئے گئے فرقہ وارانہ فسادات نے بھارتی صوبہ مدھیہ پردیش کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور نہتے مسلمان مساجد میں رہنے پر مجبور ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق رام نومی کے موقع پر ہندوتوا نظریئے کے پیروکار جتھوں کے ہاتھوں کھرگون شہر تباہ وبرباد ہوگیا ہے، خوفزدہ ہزاروں مقامی مسلمان نقل مکانی پر مجبور ہیں کچھ لوگوں نے قریبی مساجد میں پناہ لے رکھی ہے۔

مسلمانوں پر تشدد کی ویڈیو کو عالمی میڈیا نے اپنی خبروں کی زینت بنایا ہے، ویڈیو میں جان بچانے والے مسلمانوں کو مساجد میں لیٹا دکھایا گیا ہے جبکہ تشدد کے وقت جائے وقوع سے بھاگ کر اپنی جان بچانے والی ایک مسلم خاتون نے بتایا کہ فسادیوں نے اس کا گھر تک جلا دیا تھا، میرا پورا گھر جلا دیا گیا، میری تین بیٹیاں ہیں، اور اب ہم مسجد میں سونے کے لیے مجبور ہیں۔ Imageبھارتی میڈیا کے مطابق کھرگون تشدد کے نتیجے میں جان بچا کر علاقے سے بھاگ جانے والے مسلمانوں کی حتمی تعداد کا تعین نہیں کیا جاسکا تاہم دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اب تک ہزار سے زائد مسلمان اپنا گھر بار چھوڑ کر جاچکے ہیں۔

کھرگون واقعے پر کانگریس اور بی جے پی کے درمیان لفظی جنگ جاری ہے، مقامی کانگریس رہنما کا کہنا ہے کہ رام نومی جلوس میں حصہ لینے کے لیے کھرگون میں موجود مشرا کی اشتعال انگیز تقریر کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھی۔

کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ کا کہنا تھا کہ مشرا جہاں بھی جاتے ہیں تشدد پیدا ہوتا ہے۔

دوسری جانب مدھیہ پردیش پولیس، ایس ڈی ایم اور محکمہ محصولات نے بھی اس مذموم کارروائی میں اپنا حصہ ڈالا اور مسلمانوں کے گھروں کو بلڈوز کیا گیا، جس پر پولیس کا موقف تھا کہ صرف ان گھروں کو بلڈوزر سے گرایا گیا ہے جو سرکاری زمین پر تعمیر کیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ رام نومی ریلی کے دوران اس وقت جلوس پر پتھراؤ کیا گیا جب منتظمین کی جانب سے مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے اور مسلم خواتین سے متعلق نازیبا اور قابل اعتراض گانے بجائے گئے۔

Comments

- Advertisement -