تازہ ترین

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

رسالپور اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ ، آرمی چیف مہمان خصوصی

رسالپور : آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر آج...

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

سعودی عرب: کیا غیر ملکی دوسری جگہ عارضی کام کر سکتا ہے؟

ریاض: سعودی عرب میں غیر ملکی کارکن یہ سوال کرتے نظر آتے ہیں کہ کیا غیر ملکی کسی دوسری جگہ عارضی طور پر کام کر سکتا ہے؟

سعودی حکام کے مطابق قانونی طور پر غیر ملکی کارکن کے لیے لازمی ہے کہ وہ آجر کے علاوہ کسی دوسری جگہ کام نہ کرے، ایسا کرنے پر اسے جرمانے اور ملک بدری کی سزا ہو سکتی ہے۔

سعودی عرب میں قانون محنت کے مطابق غیر ملکی کارکنوں کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنے اسپانسر ہی کے ساتھ ہی کام کریں، اسپانسر کے ذمہ کارکن کے جملہ سرکاری امور ہوتے ہیں جنھیں پورا کرنا ضروری ہےـ

کارکن کو اگر کسی قسم کی پریشانی ہو تو وہ قانونی راستہ اختیار کرتے ہوئے جائز مسائل کے حل کے لیے لیبر آفس سے رجوع کر سکتا ہے۔

تاہم، ایک شخص نے جوازات سے پوچھا کہ آن لائن کھانا سپلائی کرنے پر کوئی قانونی گرفت ہے، یعنی چیکنگ پر جرمانہ ہوتا ہے؟

اس حوالے سے متعلقہ ادارے کا کہنا ہے کہ قانون محنت کے مطابق غیر ملکی کارکن مملکت میں وہی کام کرنے کا اہل ہے جس کا ویزا اسے جاری کیا گیا ہے۔

اگر کسی اور جگہ عارضی طور پر کام کیا جائے تو اس صورت میں ’اجیر‘ کی سہولت حاصل کی جا سکتی ہے، جس کے تحت قانونی طور پر اسپانسر کے علاوہ دوسری جگہ کام کیا جا سکتا ہے۔

’اجیر‘ سسٹم کا مطلب عارضی طور پر کارکن کی خدمات حاصل کرنے کے ہیں، اگر فوڈ سپلائی کمپنی کے اقامہ پر رہتے ہوئے کام کیا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔

Comments

- Advertisement -