چینی اور جاپانی ماہرین صحت نے ریسرچ اسٹڈیز کے بعد انکشاف کیا ہے کہ کرونا سے صحت یابی کے بعد بھی 2 سال تک علامات موجود رہتی ہیں۔
جریدے دی لانسیٹ ریسپائریٹری میڈیسن میں شایع شدہ مقالے کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے انفیکشن سے صحت یابی کے 2 سال بعد بھی مریضوں میں بعض علامات موجود رہتی ہیں، جن سے انھیں صحت کے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔
اس سے قبل ہونے والی متعدد ریسرچ اسٹڈیز میں یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ صحت یابی کے 6 ماہ تک بھی بعض مریضوں میں علامات موجود رہتی ہیں، امریکا و یورپ میں بعض مریضوں کو صحت یابی کے 6 ماہ تک بلڈ کلاٹس یعنی خون جمنے کے مسئلے کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
چین میں کی جانے والی حالیہ تحقیق کے دوران چینی اور جاپانی ماہرین کی جانب سے تقریباً 1200 افراد کا مطالعہ کیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ صحت یابی کے دو سال بعد بھی بعض لوگ کرونا کی پیچیدگیوں کا شکار ہیں، یہ افراد کرونا کی پہلی لہر کے دوران بیمار ہو کر اسپتال داخل ہوئے تھے۔
اس تحقیق میں ماہرین نے صرف چین کے مریضوں کا جائزہ لیا، صحت یابی کے بعد ان مریضوں کے 6 ماہ بعد، ایک سال بعد اور پھر آخری مرتبہ دو سال بعد ٹیسٹ کیے گئے، نصف سے زیادہ افراد نے صحت کے مسائل کی شکایت کی اور بتایا کہ ان کی زندگی پہلے جیسی نہیں رہی، زیادہ تر لوگوں نے تھکاوٹ، کمزوری، سر چکرانے اور دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کی شکایات کیں۔
دو سال بعد بھی ذہنی مسائل بالخصوص ڈپریشن کی سطح زیادہ دیکھی گئی، جس کی وجہ سے وہ بے سکونی کا بھی شکار رہے۔