تازہ ترین

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

رسالپور اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ ، آرمی چیف مہمان خصوصی

رسالپور : آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر آج...

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

راستوں کی بندش، چھاپوں کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ کو روکنے کیلئے راستوں کی بندش اور کارکنوں اور رہنماؤں کے گھروں پر چھاپوں کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے لانگ مارچ کو روکنے کیلئے راستوں کی بندش اور چھاپوں کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی ہے، جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ کل کیس کی سماعت کرے گا۔ جسٹس منیب اختر اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی تین رکنی بنچ کا حصہ ہوں گے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے پی ٹی آئی کا لانگ مارچ روکنے کے لیے چھاپوں اور بندشوں کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی ہے، درخؤاست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ راستوں کی بندش سے عدالتوں، اسپتالوں اور دفاتر جانے والے شہری مشکلات کا شکار ہیں، پولیس وکلاء کے گھروں پر چھاپے مار رہی ہے جبکہ سیاسی ورکرز اور اراکین اسمبلی کو غیر قانونی طور پر ہراساں کیا جا رہا ہے۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ سپریم کورٹ حکومت اور اداروں کو تمام رکاوٹوں کو فوری طور پر ہٹانے کا حکم دے اور ریاستی اداروں کو کوئی بھی غیرآئینی قدم اٹھانے سے روکا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کارکنان کی گرفتاری، عدالت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا

خیال رہے کہ آج صبح ہائیکورٹ بار کے صدر شعیب شاہین سپریم کورٹ پہنچے اور چیف جسٹس پاکستان سے راستے بند ہونے اور کارکنان کے گھروں میں چھاپوں پر ایکشن لینے کی استدعا کی۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا وہ اپنے ساتھیوں سے اس موضوع پر بات کر رہے تھے ازخود نوٹس لینا نہیں چاہتے۔

انہوں نے صدر ہائیکورٹ بار سے کہا کہ وہ درخواست دائر کریں، پبلک اور اداروں کے کام میں رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے، lock jam نہیں کرنے دیا جا سکتا، اس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے درخواست دائر کردی۔

Comments

- Advertisement -