اسلام آباد: دوحہ مذاکرات سے واپسی پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے پُر عزم ہیں۔
تفصیلات کے مطابق دوحہ، قطر میں آئی ایم ایف وفد کے ساتھ سات روزہ مذاکرات ختم ہونے پر وزیر خزانہ پاکستان نے ٹویٹس میں مذاکرات کے حوالے سے چیدہ چیدہ نکات کی وضاحت کی۔
مفتاح اسماعیل نے لکھا کہ میں آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد دوحہ سے واپس آ گیا ہوں، ہمارے وفد کی آئی ایم ایف کے ساتھ بہت مفید اور تعمیری بات چیت ہوئی ہے۔
انھوں نے لکھا کہ ہم نے مالی سال 2023 کے اہداف پر تبادلہ خیال کیا، اور مالی سال 2022 میں دی گئی ایندھن سبسڈی، بڑھتے افراط زر، اور گرتے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر پر مذاکرات ہوئے۔
We discussed targets for FY 23, where, in light of high inflation, declining forex reserves and a large current account deficit, we would need to have a tight monetary policy and consolidate our fiscal position. Thus govt is committed to reducing the budget deficit in FY23.
2/3— Miftah Ismail (@MiftahIsmail) May 26, 2022
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے پیش نظر مالیاتی پالیسی مستحکم کرنے کی ضرورت ہوگی، اور حکومت مالی سال 23 میں بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے پُر عزم ہے۔
گزشتہ حکومت نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سبسڈی دی: آئی ایم ایف مشن چیف
انھوں نے کہا ہم آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی اور ملک پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے پُر عزم ہیں، آئی ایم ایف ٹیم نے ایندھن اور بجلی کی سبسڈی واپس لینے کی اہمیت پر زور دیا، یہ سبسڈی گزشتہ حکومت نے اپنے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دی تھی۔
مفتاح اسماعیل نے ٹویٹ میں لکھا ‘ہم نے مالی سال 23 کے اہداف پر تبادلہ خیال کیا، جہاں، بلند افراط زر، گرتے ہوئے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر اور کرنٹ اکاؤنٹ کے بڑے خسارے کی روشنی میں، ہمیں ایک سخت مالیاتی پالیسی اور اپنی مالی پوزیشن کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہوگی۔’