اشتہار

چین کی آبادی میں نمایاں کمی : وجہ آخر کیا بنی ؟

اشتہار

حیرت انگیز

بیجنگ : دنیا کی سب سے بڑی آبادی کا درجہ رکھنے والا ملک عوامی جمہوریہ چین جس میں گذشتہ دہائی کی واحد مردم شماری سے پتا چلا ہے کہ چین میں پیدائش کی شرح سنہ 1960 کی دہائی کے بعد سے اب تک کی سب سے کم سطح پر آچکی ہے۔

اس صورتحال کے بعد بچوں کی پیدائش پر کنٹرول کی پالیسیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا جارہا ہے لیکن چین میں کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ پیدائش کی شرح میں کمی صرف ان پالیسیوں کا نتیجہ نہیں ہیں بلکہ اس کے پس پشت کچھ دیگر عوامل بھی کار فرما ہیں۔

دنیا میں اقتصادی سپر پاور کا درجہ رکھنے والے چین میں شرحِ پیدائش میں خاصی کمی دیکھی جا رہی ہے، اس صورت حال سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ 2025ء تک چین کی آبادی کم ہو جائے گی۔

- Advertisement -

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے مقامی اخبار گلوبل ٹائمز اور شعبہ صحت کے سینیئر عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ مختلف صوبوں میں پیدائش کی شرح میں خاصی کمی سامنے آئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اتوار کو جاری کیے جانے والے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2021ء میں ہونے والی پیدائشوں کی شرح گزشتہ کئی دہائیوں کے مقابلے میں کم ہے۔ صوبہ ہنان میں پیدائش کی سالانہ شرح پانچ لاکھ سے کم ہو چکی ہے جو 60 برسوں کے دوران پہلی بار ہوا ہے۔

چینی شعبہء صحت کے سینیئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ ملک کی آبادی بڑھنے کی رفتار میں کمی کی وجہ سے 2025ء سے قبل ملک کی آبادی میں کمی واقع ہونے کا خدشہ پایا جاتا ہے۔

گلوبل ٹائمز کی رپورٹ میں صوبہ گوانڈونگ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ چین کا واحد صوبہ ہے جہاں نئی پیدائشوں کی شرح دس لاکھ سے زائد رہی ہے۔

واضح رہے کہ چین اس وقت اپنی آبادی میں واقع ہونے والی کمی پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ کئی چینی نوجوان لڑکے لڑکیاں دیگر عوامل کے علاوہ مہنگائی اور کام کی جگہوں پر دباؤ کی وجہ سے بھی بچوں کی پیدائش سے اجتناب برت رہے ہیں۔

اخبار گلوبل ٹائمز کی رپورٹ میں نیشنل ہیلتھ کمیشن کے شعبہ آبادی کے سربراہ یانگ ویزونگ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ 2021ء میں ملک میں شرحِ پیدائش کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ 2025ء تک آبادی کے واضح طور پر کم ہونے کا امکان ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں