تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

سرکاری اداروں میں کچھ لوگوں کو 70 سے 80 لاکھ ماہانہ تنخواہ دینے کا انکشاف

آسلام آباد : پی اے سی کے چیئرمین نور عالم نے سرکاری اداروں میں کچھ لوگوں کو 70 سے 80 لاکھ ماہانہ تنخواہ دینے کا انکشاف کیا۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین نورعالم کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا ، پی اے سی ارکان نے کہا کہ تمام وزارتوں کےانٹرنل کنٹرول کابھی آڈٹ کیا جائے۔

پی اے سی نے پاکستان اسٹیل میں سامان چوری کی رپورٹ طلب کر لی، پی اےسی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف آئی اے سےاس معاملے کی انکوائری کر رہا ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا ایف آئی اے انکوائری رپورٹ پی اےسی میں پیش کرے جبکہ کمیٹی نےآڈیٹرجنرل سےگاڑیوں کی کمپنیوں کی آڈٹ رپورٹس بھی طلب کر لی۔

چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ آڈیٹرجنرل گاڑیوں کی کمپنیوں کا ٹیکس ریکارڈ رپورٹ میں بتائے۔

پی اے سی نے تمباکو کے شعبے کا اسپیشل آڈٹ کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ اورتمباکو کےشعبےمیں اربوں کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے۔

ٓچیئرمین نور عالم نے کہا کہ پبلک سیکٹرکمپنیوں میں بورڈ ممبران کی تنخواہیں 70,80 لاکھ روپے تک ہیں، دیگر مراعات ملاکربورڈممبران کی تنخواہ ایک کروڑ تک پہنچ جاتی ہے۔

نور عالم کا کہنا تھا کہ اتنی زیادہ تنخواہ وصول کرنےوالےبورڈ ارکان کو فارغ کردیناچاہیے، پبلک سیکٹرکمپنیوں میں بورڈممبران کی تنخواہ 5سے10 لاکھ تک ہونی چاہیے، 5یا 10 لاکھ روپے تنخواہ ہو تو بھی بورڈ ممبران کی بہترین کارکردگی ہو سکتی ہے۔

Comments

- Advertisement -