اشتہار

ڈپریشن اور اسٹریس کے مریضوں کو چھٹکارا کیسے ملے گا؟ جانیے

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان میں بے روزگاری، امن و امان کی ابتر صورتحال اور سیلاب جیسی قدرتی آفت نے جہاں معاشرے میں جسمانی نقصان پہنچایا ہے وہیں ذہنی مسائل کو بھی کئی گنا بڑھا دیا ہے۔

ایک سروے رپورٹ کے مطابق ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ڈپریشن کا تناسب 34 فی صد تک بتایا جاتا ہے یعنی ہر تیسرا فرد ذہنی دباؤ، انزائٹی اور ڈپریشن کا شکار ہے۔

معاشرتی ناہمواری، غربت اور بیروزگاری سمیت دیگر عوامل نے پاکستان کی ایک بڑی آبادی کو ڈپریشن کا شکار کردیا ہے ایک اور رپورٹ میں یہ تناسب 44 فیصد تک بھی ہے۔

- Advertisement -

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے مائنڈ سائنٹسٹ پروفیسر ڈاکٹر معیز حسین نے اس صورتحال پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

ڈاکٹر معیز حسین نے کہا کہ میں ڈپریشن کے مریضوں کی تعداد کا تناسب تو یقین سے نہیں بتا سکتا لیکن اتنا ضرور ہے کہ اسکول جانے والے بچے ان کی مائیں اور ملازمت کرنے والے مرد کسی نہ کسی درجے میں ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ روزمرہ کے معاملات چاہے وہ بنیادی ضروریات ہوں، گھریلو نوعیت یا ملکی مسائل سے متعلق ہوں اور ہر وہ شخص جو شعور کی منزل پر پہنچتا ہے اس کو یہ فیصلہ کرنے کی صلاحیت نہیں مستقبلہ کیلیے اسے کیا کرنا چاہیے۔

مائنڈ سائنٹسٹ نے بتایا کہ امریکہ میں ایک انشورنس کمپنی نے ایک ریسرچ کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ڈپریشن یا انزائٹی اور ایک خاموش اور چھپا ہوا قاتل ہے جو انسان کو دیمک کی طرح کھا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کا علاج یہ کہ آپ گھر والوں کے ساتھ کچھ وقت لازمی گزاریں، واک کریں، اور کچھ دیر کیلئے پسندیدہ میوزک سنیں،یا کوئی ایسا سماجی کام جس سے آپ لوگوں کی مدد کرسکیں اس سے اسٹریس میں کافی حد تک کمی آئے گی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں