کراچی: شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان کو ملیر جیل سے رہا کر دیا گیا۔
شاہ رخ جتوئی اور دیگر کی رہائی کا آرڈر جیل حکام کو موصول ہونے پر شاہ رخ جتوئی سمیت نامزد ملزمان کو رہا کیا گیا۔
سپریم کورٹ کے حکم پر شاہ رخ جتوئی اور دیگر 10 سال بعد رہا ہوئے۔ ملزمان نوجوان شاہ زیب کےقتل کیس میں جیل میں قید تھے۔
سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے 18 اکتوبر کو ملزمان کو بری کرنےکا حکم دیا تھا۔ 2 روز پہلے عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا تھا۔
ملزمان پر 25 دسمبر 2012 کو شاہ زیب قتل کیس درج ہوا تھا۔ مقتول کےورثانےملزمان کودعیت کےعوض معاف کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ پچیس دسمبر 2012 کو مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے بھڑگیا تھا، موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا تھا۔
واقعے کے بعدشاہ رخ دبئی فرار ہوگیا۔ تفتیش سست روی کا شکار رہی، بالآخرمجرم گرفتار ہوا اور مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلا۔
سات جون دو ہزار تیرہ کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ تبدیل کرکےعمر قید سنائی تھی ، جس کے بعد ملزمان نے عمر قید کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کی تھی۔