اٹلی: یورپ میں کرسمس تہوار کی خوشیاں مدھم پڑنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، کرسمس تہوار پر اضافی لائٹنگ نہیں کی جائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپ میں توانائی بحران شدت اختیار کر گیا ہے، جس کی وجہ سے رواں برس کرسمس تہوار کی خوشیاں مدھم پڑنے کا خدشہ ہے۔
الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق یورپ کے کئی شہروں میں کرسمس پر اضافی لائٹنگ نہیں ہوگی، لائٹنگ کے اوقات کار بھی محدود کیے جائیں گے، اس وقت بھی کئی شہروں میں ریسٹورنٹس میں موم بتیوں سے کام چلایا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے بجلی کے بلوں میں ہوش رُبا اضافہ یورپی صارفین کی پہنچ سے باہر ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے پیرس سے لندن تک، پورے یورپ کے شہروں میں حکام چھٹیوں کی روشنی کے اوقات کو محدود کر رہے ہیں۔
بہت سے لوگوں نے توانائی کی بچت والی LED لائٹس یا قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی طرف رخ کر لیا ہے، کرسمس کی تعطیلات کے موقع پر حکام کو اس مخمصے کا سامنا ہے کہ یوٹیلیٹی بلوں اور مہنگائی کی وجہ سے دبے شہریوں کے ساتھ یک جہتی کے طور پر توانائی کی بچت کیسے کی جائے۔
روس کی طرف سے یورپ کو قدرتی گیس کی ترسیل بند کرنے سے بڑے پیمانے پر پیدا ہونے والا بحران لوگوں کو اختراعات کی طرف بھی لے جا رہا ہے، لومبارڈی کے علاقے میں ایک اطالوی پہاڑی قصبے بورنو میں، نوجوان قصبے میں صرف ایک کرسمس ٹری کو بیٹریوں کے ذریعے حرکی توانائی فراہم کرنے کے لیے سائیکلوں پر پیڈل مارنے کی ڈیوٹی انجام دیں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ کرسمس پر شہر میں کہیں اور لائٹنگ نہیں کی جائے گی۔
اٹلی میں بھی، شمالی شہر ویرونا میں حکام اس بار پر غور کر رہے ہیں کہ لائٹنگ کو صرف چند اہم شاپنگ اسٹریٹس تک محدود کیا جائے، تاکہ بچت ہو سکے اور بجلی ضرورت مند خاندانوں کے کام آ سکے۔
اسپین میں بھی کئی شہروں میں توانائی کی بچت کے لیے کرسمس لائٹنگ کے اوقات میں ایک گھنٹے کی کمی کی جائے گی۔ ویگو شہر کے میئر ہابیل کبالیرو نے اس حوالے سے کہا کہ ’’اگر ہم کرسمس نہیں مناتے تو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن جیت جائیں گے۔