بدھ, مئی 14, 2025
اشتہار

عدالت اعظم سواتی کو ضمانت پر رہا کرنے کیلئے قائل نہیں، ضمانت مسترد کا تحریری فیصلہ جاری

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد نے متنازع ٹوئٹ کیس میں پی ٹی آئی  رہنما اعظم سواتی کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

اسپیشل جج سینٹرل اعظم خان نے 6 صفحات پرمشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا، ملزم اعظم خان سواتی کی جانب سے ایڈووکیٹ بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔

فیصلے میں کہا گیا ہےکہ بادی النظر میں اعظم سواتی نے ضمانت پر رہا ہونے کے باوجود دوبارہ اسی جرم کا ارتکاب دوبارہ کیا، عدالت اعظم سواتی کو ضمانت پر رہا کرنے کیلئے قائل نہیں ہے۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ اعظم سواتی نے فوج کے اعلیٰ افسر کیخلاف ہتک آمیز الفاظ استعمال کیے، اعظم سواتی نے پاک فوج کو اپنے افسران کے احکامات کی خلاف ورزی اور بغاوت پر اکسایا۔

تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اعظم سواتی نے 26 نومبر کو پاک فوج کے ایک اعلیٰ افسر کیخلاف ٹویٹ کیا جسے مختلف ٹویٹر اکاؤنٹس سے ری ٹویٹ کیا گیا، اعظم سواتی نے اس ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرنے پر دیگر اکاؤنٹس کا شکریہ بھی ادا کیا۔

تفصیلی فیصلے میں بتای گیا کہ اعظم سواتی کیخلاف ریاستی اداروں کیخلاف ٹویٹ کرنے پر پہلے بھی پیکا کی سیکشن 20 کے تحت ایک مقدمہ درج ہے، انہیں پہلے مقدمے میں 21 اکتوبر کو ضمانت ملی، 26 نومبر کو انہوں نے پھر وہی جرم دہرایا، اعظم سواتی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔

بابر اعوان کے مطابق اعظم سواتی کو ان کے سیاسی حریف انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا رہے ہیں، اعظم سواتی کیخلاف مقدمہ ایف آئی اے رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے درج کیا گیا، بابر اعوان کے مطابق پیکا کی سیکشن 20 قابل ضمانت دفعہ ہے۔

اہم ترین

مزید خبریں