14.2 C
Dublin
جمعرات, مئی 16, 2024
اشتہار

سرد موسم سے بیزار رپورٹر نے آن اسکرین جلی کٹی سنا ڈالیں

اشتہار

حیرت انگیز

شدید سرد موسم اور برف باری کے دوران ہر شخص اپنے گھر میں رہ کر حرارت سے لطف اندوز ہونا چاہتا ہے، لیکن کچھ ملازم ایسے ہوتے ہیں جنہیں مجبوراً اس موسم میں باہر نکل کر کام کرنا پڑتا ہے۔

ایسی ہی صورتحال ایک امریکی اسپورٹس رپورٹر کو پیش آئی جسے مجبوراً موسم کی صورتحال بتانے کے لیے باہر جانا پڑا اور ایسے میں وہ اپنی خفگی چھپا نہیں سکا اور آن اسکرین ہی گلے شکوے کر ڈالے۔

مارک ووڈلے نامی صحافی امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے ذیلی ادارے کے ڈبلیو ڈبلیو ایل سے بطور اسپورٹس رپورٹر وابستہ ہیں، لیکن سرد موسم اور برفباری کی وجہ سے کھیلوں کی تمام سرگرمیاں منسوخ کردی گئیں جس کے بعد مارک کو ان کے دفتر کی جانب سے باہر جا کر موسم کی صورتحال پر رپورٹنگ کرنے کے لیے کہا گیا۔

- Advertisement -

ایسے میں ان کی بیزار کن اور طنزیہ رپورٹنگ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

وائرل ویڈیو میں جب اسٹوڈیو میں بیٹھا اینکر مارک سے موسم کی صورتحال پوچھتا ہے تو مارک جلی کٹی سنانا شروع کردیتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں اپنے معمول کے وقت سے 5 گھنٹے پہلے جاگ گیا ہوں اور یخ بستہ ہوا اور برفباری میں باہر کھڑا ہوا ہوں اور لوگوں کو یہ بتا رہا ہوں کہ وہ باہر نہ نکلیں۔

مارک نے اپنی بیزاری اور ناراضگی چھپانے کی ذرا بھی کوشش نہیں کی اور کہا کہ میں اسپورٹس رپورٹر ہوں لیکن سب کچھ منسوخ ہوچکا ہے اس لیے مجھے باہر نکلنا پڑا۔

ایک اور جگہ وہ کہتے ہیں کہ میں عموماً شام کے وقت اندر بیٹھ کر نصف گھنٹے کا پروگرام کرنے کا عادی ہوں لیکن اب باہر نکل کر مجھے طویل وقت تک رپورٹنگ کرنی ہے لہٰذا اب میری بدمزاجی میں اضافہ ہوتا پائیں گے۔

ایک اور موقع پر جب اینکر ان سے دوبارہ موسم کی صورتحال پوچھتا ہے تو وہ کہتے ہیں، بالکل ویسا ہی جیسے 8 منٹ پہلے تھا۔

بعد ازاں مارک نے کہا کہ ایسا ہر سال ہوتا ہے جب سرد موسم آتا ہے اور سب کچھ بند ہوجاتا ہے تو انہیں موسم کی رپورٹنگ کے لیے باہر جانا پڑتا ہے، رپورٹنگ کے دوران ان کا انداز فطری ہے اور وہ درحقیقت اسی مزاج کے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں پچھلی شب 3 بجے علم ہوا کہ انہیں جلدی جانا ہے اور باہر نکل کر رپورٹنگ کرنی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی نیند بھی پوری نہیں کرسکے تھے۔

مارک کے مطابق ان کے مینیجرز کو ابھی ان کے اس انداز پر کوئی اعتراض نہیں لہٰذا یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔

انہوں نے یہ ویڈیو اپنے ٹویٹر پر بھی پوسٹ کی اور کہا کہ میں نے اپنی بہن کے کہنے پر اسے ٹویٹر پر پوسٹ کیا، میرا خیال تھا کہ 20 سے 30 لوگ اسے دیکھ لیں گے، لیکن تھوڑی دیر بعد ہی مجھے میسجز آنا شروع ہوگئے کہ میری ویڈیو وائرل ہورہی ہے۔

مارک کی اس ویڈیو کو ان کے ٹویٹر پر اب تک کئی لاکھ افراد دیکھ چکے ہیں اور اس پر مختلف تبصرے کر رہے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں