اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے متنازع ٹوئٹ کیس پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا، محفوظ فیصلہ ایک بجےسنایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق نے متنازع ٹوئٹ کیس میں پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
پی ٹی آئی سینیٹر اور وکیل بابراعوان پیش ہوئے ، ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی نے اسپیشل پراسیکوٹر نہ آنے کا بتایا تو چیف جسٹس نے کہا کہ اسپشل پراسیکوٹر کی ضرورت نہیں، ایف آئی اے کا کیس ہے۔
اعظم سواتی کے بیٹے عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور کیس کسی اوربنچ کو بھیجنے کی استدعا کی، جس پر چیف جسٹس نے آئندہ ہفتے لارجر بنچ تشکیل دینے کا عندیہ دے دیا۔
اعظم سواتی نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پرعدم اعتماد کا خط بھی واپس لے لیا، بابراعوان نے مشاورت کے بعد بتایا کہ مجھے ہدایت دی گئی ہے کہ خط واپس لے لیں۔
چیف جسٹس عامرفاروق نے کہا عدالت عمومی طور پر اس قسم کے خطوط نہیں دیکھتی، معاملے کو ہمیشہ کیلئے حل کرنے کی خاطرلارجر بنچ تشکیل دیا ہے۔
بابراعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سندھ اوربلوچستان ہائی کورٹس نے اعظم سواتی کیخلاف مقدمے ختم کردئیے، کیس میں ڈیو پراسس ہی نہیں ہے ، اعظم سواتی پر کل 52 ایف آئی آردرج کی گئی ہیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے دلائل کیلئے مہلت کی استدعا کرتے ہوئے بتایا کہ 24 دسمبر کوچالان جمع ہوچکا، تین جنوری کو سماعت ہے ، جرم دو بار کیا ہے۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی نے ٹویٹر اکاؤنٹ سرنڈر نہیں کیا اور ٹویٹ سے بھی انکار نہیں کیا، عدالت نے ایف آئی اے حکام سے مکالمے میں کہا کہ
آپ نے پہلےخود ہی فزیکل ریمانڈ ختم کیا، کیا کوئی ٹمپرنگ کا چانس ہے۔
عدالت نے اعظم سواتی کے وکیل سے استفسار کیا جرم دوبارہ ہونے کا بتا دیں، بابراعوان کا کہنا تھا کہ نام نہیں لینا چاہتا ایک سیاسی شخصیت کو بیماری پر ضمانت دی گئی، ایک اور شخصیت کواس کی تیمارداری کے لیے ضمانت دی گئی۔
چیف جسٹس عامرفاروق کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر ایف آئی اے کا کیا مؤقف ہے، وکیل ایف آئی اے نے بتایا کہ اسپیشل پراسیکیوٹرنہیں آسکےسماعت ملتوی کی جائے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے وکیل کی استدعا مسترد کردی۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا، فیصلہ ایک بجے سنایا جائے گا۔