کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے لاہور جاکر پسند کی شادی کرنے والی کم عمر لڑکی کو عارضی طور پر والدین کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا اور کہا لڑکی کی مستقل حوالگی سے متعلق فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کم عمر بچی کے مبینہ اغواء سے متعلق کیس میں بچی کی حوالگی سے متعلق والدین کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
مغویہ بچی کو عدالت میں پیش کیا گیا ، دعائے زہرا نے شیلٹر ہوم سے والدین کے گھر جانے کی خواہش کا بیان دے دیا۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا بیٹا آپ کا نام کیا ہے ، کم عمرلڑکی نے بتایا کہ میرا نام دعائے زہرا ہے ،ساتویں کلاس میں پڑھتی تھی ، میں ماں باپ کے ساتھ جانا چاہتی ہوں ، عدالت میں میرے ماں باپ اور بہن موجود ہے۔
وکیل ظہیر احمد نے کہا کہ یہ درخواست ناقابل سماعت ہے ، جوڈیشل مجسٹریٹ نے بچی کی حوالگی سے متعلق درخواست مسترد کردی تھی ، بچی کی حوالگی سے متعلق درخواست ٹرائل کورٹ میں بھی زیر التواء ہے، درخواست گزار کے پاس اب بھی متعلقہ فورم موجود ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کو ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے، عدالتی احکامات پر بچی کو شیلٹر ہوم بھیجا گیا تھا ، بچی کو حبس بے جا میں نہیں رکھا گیا ہے۔
ظہیر احمد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بچی اس کیس کی مرکزی گواہ ہیں ، والدین کی بچی سے پانچ میٹنگز ہوچکی ہیں ، بچی سے پوچھ لیتے ہیں کہ وہ والدین کے پاس جانا چاہتی ہے یا نہیں ، ظہیر احمد کو بھی لڑکی سے ملنے کی اجازات دی جائے۔
جس پر جسٹس اقبال کلہوڑو نے بچی سے استفسار کیا کہ آپ شیلٹر ہوم میں نہیں رہنا چاہتی یا والدین کے پاس جانا ہے، بچی کی مستقل حوالگی کا فیصلہ ٹرائل کورٹ نے کرنا ہے۔
جس پر وکیل ظہیر احمد نے کہا کہ بچی کو باہر لے جانے سے روکا جائے تو جسٹس اقبال کلہوڑو کا کہنا تھا کہ قدرتی بات ہے، ہر کوئی ماں باپ کے گھر جانا چاہتا ہے ، کوئی بھی اپنے ماں باپ کا گھر نہیں چھوڑنا چاہتا ہے۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے مزید کہا کہ عدالتیں سب کے لیے کھلی ہوئی ہیں ، بچی چھوٹی ہے وہ والدین کے پاس جانا چاہتی ہے شیلٹر ہوم میں نہیں جانا چاہتی ہے، اندرون سندھ میں تو ایسے کیسز میں بہت مسائل ہوتے ہیں۔
عدالت نے والد مہدی کاظمی سے استفسارکیا کہ عدالت کو کیا گارنٹی دیں گے ، عدالت نے والدہ سے مکالمہ کیا کہ ہم آپ کو بچی دے رہے ہیں آپ پر اب بھاری ذمہ داری ہے۔
عدالت نے بچی کی عارضی کسٹڈی والدین کے حوالے کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ والدین 10 لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے جمع کرائیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ چائلڈ پروٹیکشن آفیسر لیڈی پولیس کے ہمراہ ہر ہفتے والے دن بچی سے جاکر ملاقات کریں گی اور چائلڈ پروٹیکشن آفیسر بچی سے ملاقات کے بعد رپورٹ ٹرائل کورٹ میں جمع کرائیں۔
بعد ازاں عدالت نے بچی عارضی کسٹڈی سے متعلق درخواست نمٹادی۔