تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

نواب سلیم اللہ: مسلم قوم پرست اور آل انڈیا مسلم لیگ کے بانی

آل انڈیا مسلم لیگ کے بانی اراکین اور تاسیسی اجلاس میں شریک ذی قدر شخصیات میں کئی نام شامل ہیں‌ جو قوم و ملّت کے لیے نامساعد حالات میں جدوجہد کرتے رہے، لیکن ان محسنین میں سر فہرست نواب سلیم اللہ خان ہیں جو آل انڈیا مسلم لیگ کے بانی تھے۔ 16 جنوری 1915ء کو نواب صاحب جوانی میں‌ اس دارِ فانی سے کوچ کر گئے تھے۔ یہ وہ وقت تھا جب ان کی جماعت مسلم لیگ ہندوستان کے طول و عرض میں پھیل چکی تھی اور مسلمانوں کے لیے علیحدہ مملکت کے قیام کی جدوجہد تیز ہوچکی تھی۔

صوبۂ بنگال کے مشہور نواب خاندان میں 1871ء میں نواب سلیم اللہ نے آنکھ کھولی تھی۔ ان کے دادا سر عبدالغنی کو ڈھاکہ کے سرکاری حلقوں میں خاص اہمیت حاصل تھی۔ اسی طرح نواب سلیم اللہ کے والد سر احسن اللہ بھی حکومت اور سرکاری حلقوں میں بارسوخ تھے۔ 1901ء میں والد کی وفات کے بعد نواب سلیم اللہ نے ریاست اور جاگیر کا انتظام سنبھالا تو حکومت نے انہیں نواب بہادر کا خطاب بھی دے دیا۔ نواب سلیم اللہ مسلمانوں کے تحفظ اور مستقبل کے لیے سیاست میں حصّہ لینے پر آمادہ ہوئے تو آل انڈیا محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس کی سرگرمیوں میں حصہ لینے لگے۔ اسی دوران جب بنگال کی تقسیم کا منصوبہ سامنے آیا تو مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ کی جدوجہد میں بھی حصّہ لیا۔ 1905ء میں بنگال کی تقسیم واضح ہوئی تو اس کو خوش آمدید کہا۔ اس زمانے میں‌ مسلمان اکابرین نے شملہ کے مقام پر وائسرائے لارڈ منٹو سے ملاقات کی تھی جس کے بعد نواب سلیم اللہ نے برصغیر کے مسلمان اکابرین کو دعوت دی کہ وہ محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس کا اجلاس ڈھاکہ میں منعقد کریں‌۔ اسی دوران انھوں‌ نے’’دی آل انڈیا مسلم کانفیڈریسی‘‘ کی اسکیم کا خلاصہ بھی چھپوایا۔ بعد میں یہی اسکیم آل انڈیا مسلم لیگ کے قیام کا سبب بنی اور نواب صاحب کے گھر پر اس کا اعلان ہوا۔ 30 ستمبر 1906ء کو ڈھاکہ میں ایجوکیشنل کانفرنس کے اجلاس میں نواب سلیم اللہ نے ایک سیاسی تنظیم بنانے کی قرار داد پیش کی تھی۔ اس قرار داد کی سب سے پہلے حکیم محمد اجمل خان نے تائید کی اور پھر مولانا محمد علی جوہر، مولانا ظفر علی خان نے بھی بھرپور حمایت کی۔ اس طرح آل انڈیا مسلم لیگ تشکیل پائی۔

مسلم لیگ کے قیام کے بعد نواب سلیم اللہ خان نے پورے مشرقی بنگال کا ایک طویل دورہ کیا اور جگہ جگہ جلسے کرکے مشرقی بنگال کے مسلمانوں کو متحد اور منظم ہونے کی دعوت دی۔ مسلم لیگ قائم ہوئی تو نواب سلیم اللہ اس کے سیکرٹری منتخب ہوئے۔ آل انڈیا مسلم لیگ نے برصغیر کے طول و عرض میں اپنی شاخیں اور ذیلی فورمز قائم کیے اور نواب سلیم اللہ خان کے گھر میں لگایا گیا یہ ننھا پودا ثمر بار ثابت ہوا۔

Comments

- Advertisement -