پیر, نومبر 25, 2024
اشتہار

عمران خان پر حملے کی تفتیش کرنے والی جے آئی ٹی تبدیل

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور: وزیر آباد میں سابق وزیر اعظم عمران خان پر حملے کی تفتیش کرنے والی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم کو تبدیل کر دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر وزیر آباد میں ہونے والے حملے کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی تبدیل کر دی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ داخلہ نے جے آئی ٹی سربراہ سے اختلافات پر تمام ارکان تبدیل کیے۔

- Advertisement -

نئے ارکان میں ڈی پی او ڈی جی خان محمد اکمل، ایس پی انجم کمال، اور ڈی ایس پی سی آئی اے جھنگ ناصر نواز کو شامل کیا گیا ہے۔ جب کہ کسی بھی محکمے کے چوتھے رکن کی تقرری کا فیصلہ جے آئی ٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

پراسیکیوٹر جنرل کی انکوائری رپورٹ

واضح رہے کہ گزشتہ روز عمران خان پر حملے کی جے آئی ٹی پر پراسیکیوٹر جنرل کی انکوائری رپورٹ سامنے آ چکی ہے، جس میں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے جے آئی ٹی کے 4 ممبران کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان افسران نے جان بوجھ کر ہائی پروفائل کیس کو خراب کرنے کی کوشش کی۔

پراسیکیوٹر جنرل نے جے آئی ٹی کے 4 ممبران کے کنوینر کے خلاف خط کو حقائق کے منافی قرار دیا، اور جے آئی ٹی کے کنوینر غلام محمود ڈوگر کی رپورٹ کے متعدد پوائنٹس کی تصدیق کی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فرانزک ایجنسی کی 2 رپورٹس سے صاف شواہد مل رہے ہیں کہ حملہ آور 3 تھے، پہلی رپورٹ میں 2 شوٹرز کا ذکر تھا، اور بعد میں تیسرے شوٹر کے شواہد ملے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ان 4 ممبران نے شواہد کو ضائع کرنے کی کوشش کی جو مِس کنڈکٹ اور جرم بھی ہے، کنوینر نے ممبران کو کئی خط لکھے کہ ملزمان کے موبائل ڈیٹا، سی ڈی آرز اور ڈی وی آرز کو اکٹھا کریں، لیکن کسی بھی ممبر نے ملزمان کے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنے کی زحمت نہ کی، ان ممبران کا یہ کہنا بھی درست نہیں کہ سازش نہیں ہوئی اور کوئی سیاسی شخصیت ملوث نہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ابھی تک عمران خان کے خلاف نفرت انگیز بیانات کی انکوائری مکمل نہیں ہوئی، جو مواد جاوید لطیف، مریم اورنگزیب، رانا ثنا اللہ نے عمران خان کے خلاف دکھایا وہی ملزم کے موبائل سے ملا، پراسیکیوٹر جنرل نے کہا مجھے ڈر ہے کہ یہ 4 جے آئی ٹی ممبران صرف مس لیڈنگ نہیں بلکہ تعصب بھی رکھتے ہیں، میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ جے آئی ٹی کے ان 4 ممبران کے خلاف کافی ثبوت مل گئے ہیں، اس لیے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، جس کی سزا 3 سال قید اور جرمانہ ہو سکتی ہے، نیز جے آئی ٹی کے 4 ممبران سے موبائل لے کر فرانزک کے لیے بھیجنے چاہیئں۔

پراسیکیوٹر جنرل خلیق الزمان نے اپنی یہ انکوائری رپورٹ ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم کو جمع کر ادی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جےآئی ٹی کے 4 میں سے 3 ارکان تو انکوائری کے لیے پیش ہی نہیں ہوئے،آر پی او خرم علی، ایس پی نصیب اللہ، اے آئی جی احسان اللہ چوہان نے پیش ہونا گوارا نہ کیا، جب کہ چوتھے ممبر ایس پی ملک طارق نے پہلے کہا کہ چھٹی پر ہوں اور پھر ایک خط محکمہ داخلہ کو بھیج کر کہا کہ انھیں انصاف کی امید نہیں کیوں کہ واٹس ایپ کے ذریعے جواب کا کہا گیا۔

Comments

اہم ترین

خاور گھمن
خاور گھمن
خاور گھمن بطور بیورو چیف اسلام آباد اے آروائی نیوز سے وابستہ ہیں

مزید خبریں