اشتہار

ترسیلات زر میں کمی کی کیا وجوہات ہیں؟ اسٹیٹ بینک نے بتادیا

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: اسٹیٹ بینک نے واضح کیا ہے کہ برآمدات ، ترسیلات زر میں کمی متعدد خارجی اور ملکی وجوہات کا نتیجہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق مرکزی بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ موجودہ حالات میں ترسیلات زر کی کمی کو بنیادی طور پر اقتصادی سست روی سے منسوب کیا گیا مگر برآمدات میں کمی کو نسبتاً مستحکم شرح مبادلہ سے جوڑنا مناسب نہیں۔

اسٹیٹ بینک نے کہا کہ بیشتر بڑے تجارتی شراکت دار مالیاتی سختی کے دور سے گزر رہے ہیں جس کے باعث عالمی منڈیوں میں اعتدال پسند طلب کی وجہ سے اشیا کی برآمد میں مشکلات ہیں۔

- Advertisement -

اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک میں مہنگائی صارفین کی قوت خرید کو کھا رہی ہے یو ایس فیڈرل فنڈز کی شرح مارچ دو ہزار بائیس میں 0.25 سے 4.5 فیصد ہوئی اس کے علاوہ سیلاب ،سپلائی میں خلل جیسے گھریلو عوامل نے برآمدات پر منفی اثر ڈالا۔

مرکزی بینک کا کہنا تھا کہ اپریل دو ہزار بائیس میں ملک میں ترسیلات زرکی بلند ترین سطح 3.1ارب ڈالرز حاصل ہوئی، اس کے علاوہ بیرون ملک زندگی گزارنے کی لاگت میں اضافہ ہوا،معاملات کو اعتدال میں رکھنے کے لئے فاضل فنڈز کو کم کیا گیا جنہیں ترسیلات زر کے طور پر بھیجا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فی لیٹر پیٹرول پر 72 روپے 33 پیسے لیوی، ڈیوٹیز اور مارجن عائد ہیں، ذرائع

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ فی لیٹر پیٹرول پر 72 روپے 33 پیسے لیوی، ڈیوٹیز اور مارجن عائد ہیں، جب کہ حکومت ڈیزل پر ڈیوٹیز ٹیکسز کی مد میں 52 روپے 14 پیسے فی لیٹر وصول کر رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت ڈیزل پر بھی ڈیوٹیز ٹیکسز کی مد میں 52 روپے 14 پیسے فی لیٹر وصول کر رہی ہے، جب کہ ڈیزل کی اصل قیمت 221 روپے 36 پیسے اور عوام کے لیے 262 روپے 80 پیسے فی لیٹر ہے۔

ذرائع کے مطابق ڈیزل کے فی لیٹر پر ڈیلرز مارجن 7 روپے مقرر ہے، جب کہ ڈیزل پر سیلز ٹیکس کی شرح صفر ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں