ہفتہ, ستمبر 21, 2024
اشتہار

پاکستانی طالبہ کے لیے جرمنی میں اعلیٰ ایوارڈ

اشتہار

حیرت انگیز

مختلف چیزوں کو استعمال کردینے کے بعد پھینک دینا پوری دنیا کے لیے بڑا مسئلہ ہے کیونکہ اس ردی اور کچرے کو ٹھکانے لگانا مشکل ہوتا جارہا ہے، کچھ نوجوان اس کچرے کو دوبارہ استعمال کے قابل بھی بنا رہے ہیں۔

حال ہی میں ایک پاکستانی طالبہ کی ایسی ہی کوشش کو جرمنی میں منعقد ہونے والی نمائش میں بے حد سراہا گیا اور انہیں ایوارڈ سے نوازا گیا۔

ام کلثوم نامی اس طالبہ نے ٹیکسٹائل کچرے سے رنگین دریاں بنائیں جنہیں بیرون ملک ہاتھوں ہاتھ لیا گیا۔

- Advertisement -

اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے ام کلثوم نے بتایا کہ ان کے والد کی ٹیکسٹائل فیکٹری ہے اور وہ ہمیشہ سے وہاں سے نکلنے والے کچرے کے بارے میں سنتی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ بعد ازاں انہوں نے خود بھی ٹیکسٹائل ڈیزائننگ کی تعلیم حاصل کی اور پھر اس کچرے کو کام میں لانے کا سوچا۔

ام کلثوم کا کہنا تھا کہ فیکٹری کے اسٹیچنگ (سلائی) ڈپارٹمنٹ سے ٹی شرٹس بنانے کے دوران بے تحاشہ کچرا نکلتا ہے جو کترنوں کی شکل میں ہوتا ہے، انہوں نے اس سے دھاگہ بنایا اور اس سے خوبصورت دریاں بنائیں۔

حال ہی میں جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں ہونے والی ایک نمائش میں ام کلثوم کے اس آئیڈیے کو بے حد سراہا گیا اور انہیں ایوارڈ سے نوازا گیا۔

ام کلثوم کا کہنا ہے کہ وہاں ان سے کچھ بین الاقوامی برانڈز نے بھی رابطہ کیا جو اسی طرح سے ری سائیکلنگ کے ذریعے وال پیپرز بنوانا چاہ رہے تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ جلد پاکستان میں بھی ایک نمائش میں حصہ لیں گی اور اپنی اس ماحول دوست تخلیق کو پیش کریں گی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں