وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے پمز اسپتال کے طبی فضلے کی فروخت کا انکشاف ہوا ہے جس کا اسپتال کے سربراہ نے نوٹس لے لیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پمز اسپتال کے طبی فضلے کی فروخت کا انکشاف ہونے کے بعد اسپتال کے سربراہ پروفیسر نعیم ملک نے نوٹس لے لیا ہے اور اس معاملے پر انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
سربراہ پمز اسپتال پروفیسر نعیم نے تصدیق کی ہے کہ اسپتال میں طبی فضلے کے فروخت کی اطلاع درست ہے۔ شعبہ ویسٹ منیجمنٹ کا عملہ طبی فضلہ فروخت کرنے میں ملوث ہے۔
اے آ روائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں سربراہ پمز اسپتال پروفیسر نعیم ملک کا کہنا تھا کہ انہیں طبی فضلے کی فروخت کی اطلاع ملی تھی۔ تحقیقات کے دوران اطلاع درست نکلی۔ انور مسیح سمیت اسپتال کے دو خاکروب طبی فضلے کی فروخت میں ملوث پائے گئے ہیں۔ فضلہ بیچنے والے دو ملازمین کو معطل کر کے پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملازمین ماہانہ بنیاد پر لاکھوں روپے کا طبی فضلہ تھانہ گولڑہ شریف کے علاقے میرا بادی میں کباڑی کو فروخت کرتے تھے۔
سربراہ پمز نے مزید کہا کہ طبی فضلے کی فروخت کے حوالے سے اندراج مقدمہ کیلیے تھانہ کراچی کمپنی میں درخواست دے دی ہے جب کہ اس کی فروخت کے معاملے پر انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے۔ جو تمام پہلوؤں پر تحقیقات کرکے حتمی رپورٹ دے گی۔
پروفیسر نعیم ملک کا کہنا تھا کہ شعبہ ویسٹ مینیجمنٹ کا تمام عملہ تبدیل کیا جائے گا جبکہ طبی فضلہ تلف کرنےوالی نجی کمپنی کے کنٹریکٹ پر نظر ثانی کی جائے گی۔
سربراہ پمز اسپتال کا کہنا تھا کہ ڈرپس، کاٹن، پٹیاں، انجکشن، جسمانی اعضا طبی فضلے میں شامل ہیں۔ جس کی فروخت سنگین جرم ہے لیکن بدقسمتی سے طبی فضلے کو ری سائیکل کر کے قابل استعمال بنایا جاتا ہے۔