نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ اقساط پڑھنے کے لیے یہ لنک کھولیے
ڈریٹن جھیل میں کشتی کھیتا ہوا جزیرے کی طرف جا رہا تھا، پانی میں معمول سے کہیں زیادہ اچھال تھا، اسے معدے میں گڑبڑ کا احساس ہوا، اس کے ساتھ ہی سر بھی چکرانے لگا۔ اندھیرے آسمان کے ساتھ قلعہ آذر کی شبیہ نظر آ رہی تھی۔ جلد ہی وہ ساحل پر اترا ور سکون کی سانسیں لے کر کشتی کو ریت پر گھسیٹ کر چھوڑ دیا، اور پھر سنگی محراب سے قلعے کے اندرونی حصے میں پہنچ گیا اور چیخ چیخ کر پہلان کو آوازیں دینے لگا۔
’’پہلان… کہاں ہو تم؟ اب انھوں نے تین تین قیمتی پتھر حاصل کر لیے ہیں، کیا مجھے آخری پتھر تک انتظار کرنا ہے، لیکن میں اب مزید انتظار نہیں کر سکتا۔‘‘
وہ چند لمحوں کے لیے خاموش ہوا تو اسے سرسراہٹ محسوس ہوئی، جو قلعے کے اندر کہیں گہرائیوں سے نکل کر اس کی طرف بڑھی۔ ’’کیا یہ تم ہو پہلان؟‘‘ اس نے ڈر کر کہا۔ یکایک جادوگر پہلان کی طنزیہ آواز اس کی سماعت سے ٹکرانے لگی: ’’ڈریٹن، کنگ دوگان کے نالائق وارث، آج رات کون سی چیز تمھیں یہاں لے آئی ہے؟‘‘
ڈریٹن کہنے لگا کہ اسے مزید جادو سکھایا جائے، کیوں کہ تین اجنبی اینگس کے گھر کے آس پاس دکھائی دیے ہیں، اور ایسا لگتا ہے کہ ان کا تعلق ماضی سے ہے۔ اور یہ کہ ان تین بچوں نے تیسرا قیمتی پتھر بھی حاصل کر لیا ہے، اور اب مزید صبر ممکن نہیں۔ ڈریٹن نے بتایا کہ اسے اس جگہ سے سخت نفرت ہے جہاں ہر وقت ٹھنڈ رہتی ہے اور لوگ ہر وقت چہکتے نظر آتے ہیں، انھیں خوش اور بے فکر دیکھ کر اس کا خون کھول جاتا ہے۔
’’بے وقوف جوشیلے!‘‘ پہلان کی آواز آئی۔ ’’ان بچوں کو کوئی بے کار بچے نہ سمجھو، ان سے ہوشیار رہو۔ اور ہاں تمھارے چہرے کو کیا ہوا، یہ تو پورا جلا ہوا ہے، کیا آگ میں گر گئے تھے؟‘‘
جادوگر پہلان کو اپنے چہرے سے محض ایک انچ کے فاصلے پر محسوس کر کے ڈریٹن ایک قدم پیچھے ہٹ کر بولا: ’’دور ہٹو مجھ سے، تمھیں محسوس کر کے میرے بدن میں خوف کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ میری جلد سورج کی شعاعوں سے ایسی ہو گئی ہے۔ اس کی ایک الگ کہانی ہے اور میرے پاس تفصیل میں جانے کا وقت نہیں ہے۔ کیا تم انسانی شکل میں نہیں آ سکتے، تمھارا یہ دھواں دھواں روپ مجھے خوف زدہ کرتا ہے۔‘‘
پہلان نے پہلے کی طرح بھوت کی شکل اختیار کر کے کہا: ’’اب ٹھیک ہے؟‘‘ ڈریٹن نے اثبات میں سر ہلا دیا۔ پہلان نے اسے بتایا کہ ایک دن وہ بھی خود کو دھوئیں میں تبدیل کر سکے گا۔ پہلان نے کہا: ’’میں تمھیں بتا چکا ہوں کہ جب تک جادوئی گولا میرے قبضے میں نہیں آ جاتا، میں انسانی گوشت پوست میں نہیں آ سکتا۔ تو تم مزید جادو سیکھنا چاہتے ہو؟‘‘ پہلان کا بھوت اپنی لمبی داڑھی انگلیوں میں گھمانے لگا۔
ڈریٹن بولا: ’’ہاں، میں جتنے منتر سیکھوں گا اتنی ہی جلدی یہ منحوس پتھر گولے میں پہنچیں گے اور اتنی ہی جلدی تم زندگی کی طرف لوٹ سکو گے۔ پھر تم کیگان کے وارثوں سے انتقام لیتے رہنا۔ پھر چاہے تم انھیں تیل میں ڈال کر بھونو یا کچا چبا ڈالو، مجھے کوئی فکر نہیں، تم یہی چاہتے ہو نا؟‘‘
’’ڈریٹن …‘‘ پہلان سخت لہجے میں بولا: ’’کیا تم احترام کے ساتھ بات نہیں کر سکتے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ میں گولا اور قیمتی پتھر حاصل کرنا چاہتا ہوں، اور جہاں تک لڑکی اور اس کی ماں کا تعلق ہے تو ان کی دل چسپی کے لیے میں کچھ خاص سوچوں گا۔ تم میرے پیچھے آؤ۔‘‘
یہ کہتے ہوئے پہلان ہوا میں تیرتا ہوا سیڑھیوں سے نیچے جانے لگا۔ ’’یہاں تو گھپ اندھیرا ہے، کہاں جا رہے ہو تم، کیا تم مجھے مارنے کا ارادہ رکھتے ہو؟‘‘ ڈریٹن نے ڈری ڈری آواز میں کہا۔
(جاری ہے)

Comments