اشتہار

کرناٹک الیکشن: حجاب کے لئے آواز حق بلند کرنے والی کنیز فاطمہ نے تاریخ بناڈالی

اشتہار

حیرت انگیز

حجاب کے حق میں آواز بلند کرنے والی کرناٹک کی باہمت مسلمان خاتون کنیز فاطمہ کو ان کی محنت کا ثمر مل گیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق کرناٹک اسمبلی کے انتخابات میں جن نو مسلم امیدواروں کو کامیابی ملی ہے ان میں ایک کنیز فاطمہ بھی ہیں۔

کنیز فاطمہ خود حجاب پہنتی ہیں اور دو ہزار بائیس میں جب بی جے پی حکومت نے کالجوں میں حجاب پر پابندی لگائی تھی تو انہوں نے گلبرگہ میں احتجاجی مظاہرہ کی قیادت کی تھی۔

- Advertisement -

کنیز فاطمہ نے حجاب کے حق میں کرناٹک میں زبردست مہم چلائی، انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ حجاب پہننا ہمارا حق ہے۔ آزاد ہندوستان میں ہمیں اپنی آزادی پیاری ہے، ہم لوگوں سے ان کے کپڑوں پر سوال نہیں کرتے، لڑکیوں کو اس مسئلے پر کالجوں میں جانے سے نہیں روکا جانا چاہیے۔

کنیز فاطمہ جب بطور کانگریس امیدوار گلبرگہ شمال کے حلقے سے میدان میں اتریں تو متعصب بی جی پی رہنما بسوراج بومئی کے زیراثر گلبرگہ سے کنیز فاطمہ کے لئے الیکشن جیتنا آسان نہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: حجاب پر پابندی لگانے والے وزیر کو انتخابات میں شکست فاش

حالانکہ وہ اسے قبل بھی اسی علاقے سے رکن اسمبلی بنی تھیں لیکن حجاب تنازعے کو لیکر بی جی پی نے اس علاقے کو کافی متاثر کیا تھا، ایک طرف بی جے پی تو دوسری جانب اسی حلقے سے مزید 8 مسلم امیدوار ہونے کے باعث اس علاقے کے مسلم ووٹوں کی تقسیم کا اندیشہ تھا۔کرناٹک: حجاب کے حق میں لڑائی لڑنے والی کنیز فاطمہ کے لیے آسان نہیں تھا گلبرگہ اسمبلی سیٹ جیتنالیکن کانگریس کی ٹکٹ ہولڈر کنیز فاطمہ نے گھر گھر جا کر اور مقامی سبزی بازار جیسی جگہوں پر بھی زور و شور سے انتخابی مہم چلائی وہ ووٹروں سے کہتی نظر آئیں کہ مسلم ووٹوں کو تقسیم نہیں ہونا چاہیے جس کا انہیں صلہ ملا۔

کنیز فاطمہ نے 80973 ووٹ حاصل کر نہ صرف اسمبلی سیٹ جیتی بلکہ ’حجاب‘ کا وقار بھی بلند کردیا۔ بی جے پی امیدوار چندرکانت پاٹل کو 78261 ووٹ کرسکے، اب گلبرگہ شمال کے کئی مقامی کانگریس لیڈران کا ماننا ہے کہ فاطمہ اقلیتی طبقہ سے وزارتی عہدہ کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں