تازہ ترین

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج روانہ ہوگا

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج چین...

دیامر: مسافر بس کھائی میں گرنے سے 20 مسافر جاں بحق، متعدد زخمی

دیامر: یشوکل داس میں مسافر بس موڑ کاٹتے ہوئے...

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ڈرامائی اضافہ ہوا، نمائندہ یو این

اسلام آباد: کشمیر پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے فرنینڈ ڈی ورینس نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جی 20 اجلاس سے قبل اقلیتی مسائل پر یو این نمائندہ خصوصی فرنینڈ ڈی ورینس کا اہم بیان سامنے آیا ہے، انھوں نے کہا کہ جب سے بھارت نے خطے کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کیا ہے، تب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ڈرامائی اضافہ ہو گیا ہے۔

نمائندہ خصوصی اقوام متحدہ نے کہا جی 20 کا ایک طے شدہ اجلاس سری نگر میں ہونے والا ہے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑھتی پامالیوں کی صورت حال کو بھارت معمول پر لانے کی کوشش کر رہا ہے، جسے فوجی قبضے کے طور پر بیان کیا گیا۔

واضح رہے کہ یو این ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے بھی چند ہفتے قبل انسانی حقوق کونسل کو خبردار کیا تھا، وولکر ترک نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا ’’خصوصی رپورٹر نے بیان جاری کیا جس میں حقوق کی خلاف ورزیوں کو بیان کیا گیا تھا، ان اقدامات میں تشدد، ماورائے عدالت قتل شامل ہیں، کشمیری مسلمانوں، اقلیتوں کی سیاسی شرکت کے حقوق سے انکار، جمہوری حقوق کی معطلی، 6 اگست 2019 کو دہلی سے براہ راست حکمرانی کے ساتھ بلدیاتی انتخابات بھی ان میں شامل ہیں۔

وولکر ترک کا کہنا تھا ’’مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر میں نے اور ساتھی آزاد ماہرین نے 2021 میں بھارت کو خط لکھا تھا، اب صورت حال مزید خراب ہو گئی ہے، خط میں ہم نے سیاسی خود مختاری کے نقصان، نئے ڈومیسائل رولز کے نفاذ پر خدشات کا اظہار کیا تھا، ہم نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ بھارت دیگر قانون سازیوں کو تبدیل کر سکتا ہے۔‘‘

وولکر ترک کے مطابق سابق ریاست جموں و کشمیر کی آبادیاتی ساخت کے نتیجے میں سیاسی محرومی بڑھ سکتی ہے، بھارت سابق ریاست میں کشمیریوں و دیگر اقلیتوں کی سیاسی نمائندگی کو کم کر سکتا ہے، اس سے ان کے لسانی، ثقافتی، مذہبی حقوق کو مجروح ہو سکتے ہیں، یہ زمین پر جابرانہ، بعض اوقات بنیادی حقوق کو دبانے کے ظالمانہ ماحول میں ہوتا ہے۔

وولکر ترک نے کہا ’’آزاد ماہر نے نوٹ کیا کہ خطے کے باہر سے ہندوؤں کو یہاں منتقل کیے جانے کی اطلاعات ملی ہیں، اس اقدام سے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے لحاظ سے ڈرامائی تبدیلیاں ہو رہی ہیں، بھارت کی کوشش ہے کہ مقامی کشمیریوں کو ان کی اپنی سرزمین پر مغلوب کر دیں۔‘‘

وولکر ترک کا کہنا تھا کہ غیر قانونی اور من مانی گرفتاریاں، سیاسی ظلم و ستم سے دباؤ بڑھتا ہے، آزاد میڈیا اور انسانی حقوق کارکنان پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، یو این انسانی حقوق اعلامیہ کو اب بھی جی 20 جیسی تنظیموں کو برقرار رکھنا چاہیے، اور جموں و کشمیر کی صورت حال کی مذمت کی جانی چاہیے۔

یو این ہائی کمشنر نے غیر جانب دارانہ طریقہ کار سے متعلق وضاحت کی تھی کہ ’’خصوصی نمائندے انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کا حصہ ہیں، کونسل کا آزادانہ حقائق کی تلاش اور نگرانی کا طریقہ کار موجود ہے، خصوصی طریقہ کار کے ماہرین رضاکارانہ بنیاد پر کام کرتے ہیں، وہ اقوام متحدہ کا عملہ نہیں ہیں اور اپنے کام کی تنخواہ وصول نہیں کرتے، وہ کسی بھی حکومت یا تنظیم سے آزاد، انفرادی حیثیت میں خدمت کرتے ہیں۔‘‘

Comments

- Advertisement -