ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

سابق صدر ایل سلواڈور کو جرائم پیشہ گروہوں کے ساتھ مذاکرات کے جرم میں 14 سال قید

اشتہار

حیرت انگیز

سان سلواڈور: وسطی امریکا میں واقع ملک ایل سلواڈور کے سابق صدر ماریشیو فِنز کو عدالت نے جرائم پیشہ گروہوں کے ساتھ مذاکرات کے جرم میں 14 سال قید کی سزا سنا دی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایل سلواڈور کی ایک عدالت نے سابق صدر ماریشیو فنز کو اپنی حکومت کے دوران جرائم پیشہ گروہوں سے مذاکرات کرنے کے جرم میں 14 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

اس کیس میں فنز کے سابق سیکیورٹی وزیر جنرل ڈیوڈ منگویا پیس کو بھی مذاکرات میں ملوث ہونے پر 18 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

- Advertisement -

ماریشیو فنز کو یہ سزا پیر کو ان کی غیر موجودگی میں سنائی گئی، وہ پڑوسی ملک نکاراگوا میں مقیم ہیں، ان کے خلاف یہ مقدمہ اپریل میں شروع کیا گیا تھا، ایل سلواڈور نے غیر حاضری میں ٹرائل چلانے کے لیے گزشتہ سال اپنے قوانین میں تبدیلی کی تھی۔

فِنز پر انتخابی حمایت کے بدلے میں باغیوں سے مذاکرات اور مراعات دینے کا الزام تھا، تاہم انھوں نے اپنے خلاف الزامات کو بے بنیاد قرار دیا، انھوں نے کہا کہ جنگ بندی حکومت نے نہیں بلکہ کیتھولک چرچ نے کی تھی۔

ماریشیو فنز 2009 سے 2014 تک ایل سلواڈور کے صدر رہے، استغاثہ کا کہنا تھا کہ 2012 میں جرائم پیشہ گروہوں کے درمیان جنگ بندی کے لیے صدر فنز اپنے فرائض انجام دینے میں ناکام ہو گئے تھے، استغاثہ نے ان پر گینگز کے ساتھ غیر قانونی رفاقت کا بھی الزام لگایا۔

اٹارنی جنرل روڈلفو ڈیلگاڈو نے ٹویٹر پر کہا ’’ہم اس بات کی تصدیق کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ ان دو سابق اہلکاروں نے، جن پر سلواڈور کے لوگوں کی حفاظت کی ذمہ داری تھی، انتخابی حمایت کے بدلے میں مذاکرات کیے۔‘‘

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں