ہفتہ, فروری 1, 2025
اشتہار

فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیس، سپریم کورٹ کا 9 رکنی بینچ ٹوٹ گیا

اشتہار

حیرت انگیز

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت شروع ہونے کے فوراً بعد ہی قاضی فائز عیسیٰ کے بینچ پر عدم اعتماد کرنے پر 9 رکنی لارجر یینچ ٹوٹ گیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت شروع کی، تو ابتدا ہی میں بینچ کے رکن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں اس بینچ کو ’’بینچ‘‘ تصور نہیں کرتا۔

قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ میں کیس سننے سےمعذرت نہیں کر رہا، تاہم میں اس وقت تک کسی بینچ میں نہیں بیٹھ سکتا جب تک پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیس کا فیصلہ نہیں ہو جاتا، انھوں نے ججز سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میں زحمت دینے پر معذرت چاہتا ہوں۔

انھوں نے کہا کہ میں اس بینچ سے اٹھ رہا ہوں لیکن سماعت سے انکار نہیں کر رہا، میں اس پر مزید بحث نہیں سن سکتا۔ یہ ایک اہم کیس ہے۔ جب کہ جسٹس طارق مسعود نے بھی خود کو اس بینچ سے علیحدہ کر لیا. اس موقع پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اس معاملے کا کچھ کرتے ہیں اور نیا بینچ تشکیل دیتے ہیں۔

واضح رہے کہ مذکورہ کیس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جو 9 رکنی بینچ بنایا گیا تھا اس میں اگلے نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے علاوہ جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک شامل تھیں۔

جب کہ فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کے خلاف سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ، بیرسٹر اعتزاز احسن، کرامت علی اور چیئرمین پی ٹی آئی نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں، جس میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کو غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست گزار اعتزاز احسن نے 20 جون کو چیف جسٹس سے چیمبر میں ملاقات بھی کی تھی، جس میں اعتزاز احسن نے چیف جسٹس سے اپنے مقدمات جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کی تھی۔

اہم ترین

مزید خبریں