اتوار, اکتوبر 6, 2024
اشتہار

آبی تنازع کے قانونی محاذ پر پاکستان کو فتح اور بھارت کو ہزیمت کیسے ہوئی؟

اشتہار

حیرت انگیز

آبی تنازع کے قانونی محاذ پر پاکستان کو فتح اور بھارت کو ہزیمت کیسے ہوئی اور پاک بھارت آبی تنازع کیا ہے تفصیلات اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی ہیں۔

آبی تنازع کے قانونی محاذ پر پاکستان کو فتح اور بھارت کو ہزیمت کیسے ہوئی اور پاک بھارت آبی تنازع کیا ہے تفصیلات اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی ہیں۔ جس کے مطابق بھارت دریائے چناب پر غیر قانونی طور پر 850 میگا واٹ کا ریٹل ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جب کہ پاکستان کو دریائےجہلم پر 330 میگا واٹ کشن گنگا ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ کی تعمیر پر بھی اعتراض ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان نے 19 اگست 2016 کو کورٹ آف آربٹریشن کے قیام کی درخواست کے ساتھ قانونی کارروائی کا آغاز کیا۔ اس کارروائی کا فیصلہ پاکستان کے ان خدشات کو دور کرنے سے بھارت کے مسلسل انکار کے جواب میں تھا۔

- Advertisement -

ذرائع کے مطابق پاکستان نے 2006 سے کشن گنگا پروجیکٹ اور 2012 میں رتلے منصوبے کیلئے انڈس کمیشن کی سطح پر خدشات اٹھائے جب کہ جولائی 2015 میں نئی دلی میں ہونے والے حکومت کے مذاکرات میں بھی اس مسئلے کو حل کرنے کا مطالبہ کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ تنازعات کے حل کے لیے دو فورم فراہم کرتا ہے۔ ثالثی کی عدالت قانونی، تکنیکی اور نظامی مسائل کو حل کرتی ہے جب کہ غیر جانبدار ماہر جو صرف تیکنیکی مسائل کو حل کرتا ہے۔ پاکستان نے ثالثی کی عدالت کے قیام کی درخواست کی جب کہ تنازعات کے تصفیہ کے بعد بھارت نے غیر جانبدار ماہر کی تقرری کیلیے تاخیر سے درخواست کی۔

12 دسمبر 2016 کو ورلڈ بینک نے ثالثی عدالت کے قیام اور غیر جانبدار ماہر کی تقرری کے عمل کو معطل کر دیا۔ بینک نے دونوں ممالک کو ایک فورم پر مذاکرات اور اتفاق کرنے کی دعوت دی لیکن پاکستان اور بھارت 6 سال تک باہمی طور پر قابل قبول فورم پر متفق نہ ہو سکے جس کے بعد بالآخر عالمی بینک نے تنازعات کے تصفیے کے عمل میں سے وقفہ ختم کر دیا۔

ذرائع نے بتایا کہ ورلڈ بینک نے دونوں عمل کو متوازی طور پر شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ 2022 میں ثالثی عدالت اورغیر جانبدار ماہر کا تقرر کیا گیا۔ اسی عرصے کے دوران بھارت نے کشن گنگا پراجیکٹ کی تعمیر مکمل کی۔ پاکستان ثالثی عدالت اور غیر جانبدار ماہر دونوں پراسیس میں مصروف ہے جب کہ بھارت نے ثالثی عدالت کا بائیکاٹ کیا ہے۔

دسمبر 2022 میں بھارت نے عالمی بینک کو اپنے اعتراضات سےآگاہ کیا اور عدالت کی برتری و دائرہ اختیار کو چیلنج کیا۔ عدالت نے سماعت کیلیے پہلے دائرہ اختیار سے متعلق بھارت کے اعتراضات پر سماعت کی اور بھارت کے دائرہ اختیار پر اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے فیصلے میں قرار دیا کہ وہ پاکستان کی درخواست میں درج تنازعات پر غور کرنے اور فیصلہ کرنے کی مجاز ہے۔

ذرئع کا کہنا ہے کہ بھارت نے اعتراضات عالمی بینک سے خط و کتابت کے ذریعے کیے تھے۔ ثالثی عدالت کے سامنے مسائل غیر جانبدار ماہر کے سامنے والے مسائل سے زیادہ وسیع تھے، عدالت اگلے مرحلے میں ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ کے ڈیزائن کے حوالے سے فیصلہ کرے گی اور معاہدے کے تحت ماضی کے فیصلوں کے قانونی اثرات سے متعلق کچھ سوالات حل کرے گی۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پانی کا تحفظ پاکستان کے لیےانتہائی اہمیت کا حامل ہے اور پاکستان انڈس واٹر ٹریٹی پر عمل درآمد کیلیے پوری طرح پُرعزم ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ بھارت نے 25 جنوری 2023 کو پاکستان کو ایک نوٹس بھیجا جس میں کہا گیا کہ 90 دن کے اندر سندھ طاس معاہدے پر نظرثانی کیلیے بات چیت کی تاریخ سے مطلع کرے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ 90 دن کی مدت من مانی طور پر طے کی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق معاہدے میں ایسی کوئی شق نہیں ہے جو ایک فریق کو یکطرفہ طور پر معاہدے میں ترمیم یا منسوخی کی اجازت دیتی ہو۔ معاہدے کو دونوں فریقین کی باہمی رضا مندی اور توثیق کے ساتھ ایک ترمیم شدہ معاہدے سے تبدیل کیا جا سکتا ہے اور اس معاملے پر آگے بڑھنے کا راستہ طے کرنے کے لیے مشاورت جاری ہے۔

Comments

اہم ترین

راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز اسلام آباد سے خارجہ اور سفارتی امور کی کوریج کرنے والے اے آر وائی نیوز کے خصوصی نمائندے ہیں

مزید خبریں