اسلام آباد: سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے رشتہ داری مسلم لیگ (ن) کو مشکل میں ڈال سکتی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ آئین میں نگراں حکومت سے متعلق سخت قدغنیں موجود ہیں، نگراں حکومتی ممبر کی فیملی کا شخص بھی الیکشن مہم میں حصہ نہیں لے سکتے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ کیا ہم اسحاق ڈار سے متعلق کہہ سکتے ہیں کہ وہ غیر جانبدار رہیں گے؟ ان کی وابستگی سب کو معلوم ہے، ان کی شریف فیملی سے رشتے داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن سے پہلے الیکشن کو متنازع بنانے کا سب سے زیادہ نقصان (ن) لیگ کو ہوگا، 2018 کے الیکشن بحران سے ہم ابھی تک نہیں نکل پائے اور 2023 کے الیکشن کو پہلے ہی متنازع بنا دیں گے تو شفافیت کون مانے گا؟
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی بحران جب تک ختم نہیں کریں گے معاشی استحکام نہیں آ سکتا، معیشت کیلیے سیاسی بحران کو حل کرنا ہے جس کیلیے شفاف الیکشن چاہیے، حالات یہ ہیں کہ حکومت کہتی ہے ہم نگراں وزیر اعظم کا نام دیں گے۔
’گزشتہ ڈیڑھ دو سال میں آئین کی ایسی پامالی کی گئی جو کبھی نہیں دیکھی۔ ماضی میں آئین پرعمل نہ کرنے پر حالات تباہی کی طرف جاتے دیکھے۔‘
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ کیا ہمیں اپنا موازنہ ناکام ریاستوں کے ساتھ کرنا ہے؟ سیاستدانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنا ہوگا کیونکہ مسائل کا نقصان عوام برداشت کر رہے ہیں، سیاستدانوں نے صرف اقتدار کے حصول کو وتیرہ بنا لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں الیکشن 90 روز میں نہ کروانے سے آئین کی خلاف ورزی ہوئی، آج اسی لیےعام انتخابات بھی وقت پر نہ ہونے کی پیشگوئیاں ہو رہی ہیں۔
اپنی گفتگو میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی اپنا رویہ لچکدار کرنا چاہیے تاکہ کوئی راستہ نکلے، یہ ملک مزید بحران برداشت نہیں کر سکتا عوام تنگ آ چکے ہیں۔