اسلام آباد : ماہر معاشیات مزمل اسلم نے بجلی بلوں میں کمی کا فارمولہ پیش کردیا اور کہا حکومت اگر سبسڈی نہیں دے سکتی تو بجلی کے بلوں کی قسطیں کردے۔
تفصیلات کے مطابق ماہر معاشیات مزمل اسلم نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘آف دی ریکارڈ ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سےعوام میں بہت پریشانی ہے، ہماری مقامی چیزوں پرکوئی ریلیف نہیں دیاجارہا۔
مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ بجلی کمپنیوں کیساتھ معاہدوں کو دوبارہ چیک کیا جائے، نیت نہیں ہے ورنہ بجلی کے مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔
ماہر معاشیات نے کہا کہ حکومت اگر سبسڈی نہیں دے سکتی تو 300 یونٹ تک بلوں کی قسطیں کرے اور بجلی گھروں سے کئے معاہدوں پر نظرثانی کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت کی جانب سے کوئی پالیسی نہیں آرہی، ڈالر تو اسحاق ڈار کے دور میں 300 روپے کا ہوگیا تھا،اب ڈالر سوا 300 کا چل رہا ہے۔
دوسری جانب ماہر معاشیات خرم شہزاد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی میں کمی اس لیے نہیں آرہی کیونکہ ٹیکسز میں اضافہ ہوا ہے، بجلی کے بلوں میں 40فیصدٹیکسز ہیں جس سے مہنگائی ہے ، کراچی میں 53 روپے کا یونٹ بغیر ٹیکس کے پڑ رہا ہے اور 75 روپے فی یونٹ ٹیکسز کے ساتھ ہے۔
خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے24ویں پروگرام میں بات کرنے کوکچھ نہیں ہے، ڈیفالٹ کےقریب تھےاسی لیےآئی ایم ایف کی تمام شرائط مانی گئیں، نگراں وزیرخزانہ آئی ایم ایف کیساتھ گفتگوکرسکتے ہیں، آئی ایم ایف سےبات کرکےعام آدمی کیلئے ریلیف لیا جاسکتا ہے۔