اسلام آباد : لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ میں لفٹ میں پھنس کر مر بھی جاتا تو بھی کالاکوٹ زندہ رہتا، عدلیہ آزادفیصلےکرے کسی دباؤ میں نہ آئے۔
تفصیلات کے مطابق لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلا کو 45 منٹ بعد لفٹ سے نکال لیا گیا ، نعیم حیدر پنجوتھا، علی اعجاز بٹر سمیت 15افراد کو بحفاظت باہر نکالا گیا۔
تمام افراد چیف جسٹس کی عدالت سے نکل کر تھرڈ فلور سے لفٹ میں سوار ہوئے تو لفٹ گراؤنڈ فلور پر آنے کے بجائے سیکنڈ فلور پر پھنس گئی تھی، 12 بجے لفٹ میں سوار 10 سے زائد وکلا کو پونے 1 بجے لفٹ سے نکالاگیا۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ایک گھنٹے سے زیادہ لفٹ میں بند ہونے سے حبس کی کیفیت تھی، 25 کروڑ عوام 16 ماہ سے یہی حبس دیکھ رہےہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ غلط فہمی ہےکہ وکلاکےعزم کومار دیں گے، میں مر بھی جاتا تو بھی کالاکوٹ زندہ رہتا ، عدلیہ آزادفیصلےکرے کسی دباؤ میں نہ آئے، ہم وکلا تحریک چلانے جارہے ہیں۔