انسانی طبیعت میں بے چینی اور اضطراب ایک عام سی بات ہے لیکن جب یہ ضرورت سے زیادہ یا مستقل ہو جائے تو یہ بڑی پریشانی کا پیش خیمہ بھی بن سکتی ہے۔
اگرچہ بے چینی کو کم کرنے کے مختلف طریقے اور علاج رائج ہیں، بشمول ورزش، تھراپی اور ادویات وغیرہ، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ گیند کی شکل میں ایک نیا طریقہ علاج ایسا بھی ہے جو اس کیفیت سے چھٹکارا پانے میں آپ کی مدد کرسکتا ہے؟۔
جی ہاں!! اب سائنسدانوں نے ایک ایسی گیند تیار کی ہے جو سانس کی مشق کے ساتھ شکل بدلتی ہے جس سے بے چینی و اضطراب میں نمایاں کمی ہوتی ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سانس کے ساتھ شکل بدلنے کی صلاحیت رکھنے والی ایک اسمارٹ ریلیکس گیند ہے جو بے چینی و اضطراب کو نمایاں طور پر کم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اس گیند کو فزیکل آرٹ فیکٹ فار ویل بینگ سپورٹ یعنی ’پوز‘ کا نام دیا گیا ہے جسے برطانیہ کی یونیورسٹی آف باتھ سے تعلق رکھنے والے کمپیوٹر سائنسدان الیکسز فارل نے تیار کیا ہے۔
پوز گیند صارف کی سانسوں کے ساتھ پھیلتی اور سکڑتی ہے اور اس طرح یہ صارفین کو اپنے دماغ پر توجہ مرکوز کرنے اور اپنے جذبات کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتی ہے اس طرح یہ اضطراب پر قابو پانے کا ایک منفرد طریقہ پیش کرتی ہے۔
فارل کے مطابق سانس کو جسمانی شکل دینے سے یہ گیند خود آگاہی اور مصروفیت کو بڑھاتی ہے، ذہنی صحت کے مثبت نتائج کو فروغ دیتی ہے۔ یہ ایک ذاتی نوعیت کا اور دل چسپ تجربہ فراہم کرتی ہے اور ہر کسی کے لیے قابل رسائی ہے۔
عام طور پر سانس لینے کے طریقہ کار پر توجہ نہیں دی جاتی حالانکہ اگر سانس پر توجہ مرکوز رکھ کر مشق کی جائے تو یہ اضطراب کو کم کرنے اور صحت کو فروغ دینے کے لیے بہترین تصور کی جاتی ہے۔
فارل کی زیرقیادت حالیہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جب لوگ اس شکل بدلنے والی گیند کا استعمال کرتے ہیں تو ان کی سانس لینے پر توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت میں نمایاں بہتری آتی ہے۔
اس تحقیق میں جن لوگوں نے گیند کا استعمال کیا ان کی پریشانی میں اوسطاً 75 فیصد کمی اور فکر انگیز خیالات کے خلاف تحفظ میں 56 فیصد اضافہ ہوا۔ اس کے برعکس صرف آڈیو ریکارڈنگز پر انحصار کرنے والوں میں اضطراب میں 31 فیصد کمی ہوئی۔
جن لوگوں نے آڈیو کے ساتھ ساتھ گیند کا استعمال کیا ان میں دل کی شرح میں زیادہ تغیر پایا جاتا ہے جو بہتر تناؤ کی لچک اور جذباتی ضابطے کی نشاندہی کرتا ہے۔
ڈیوائس کے کام کرنے کے حوالے سے مسٹر فارل کا کہنا تھا کہ جب کوئی فرد گیند کو پکڑتا ہے، تو اس کی سانس ان کے ہاتھوں کے درمیان ایک جسمانی چیز بن جاتی ہے۔ وہ ہوا کے بہاؤ کو محسوس کرسکتے ہیں اور دیکھ سکتے ہیں جیسے جیسے گیند پھیلتی ہے اور سکڑتی ہے۔
گیند ہیپٹک فیڈ بیک کے ذریعے کام کرتی ہے، جہاں صارف کے جسم سے منسلک سینسر ان کے سانس لینے کے نمونوں کے بارے میں ڈیٹا کو کمپیوٹر کے ذریعے گیند تک پہنچاتے ہیں۔
پوز پروٹو ٹائپ نے پلمونری سرگرمی کو نیومیٹک ایکٹیویشن میں تبدیل کرنے کے لیے الیکٹرانک اور نیومیٹک سرکٹ کا استعمال کیا۔ تاہم، مستقبل کے ورژن تاروں کی ضرورت کو ختم کرنے کے لیے بلوٹوتھ ٹیکنالوجی اور اسمارٹ جیومیٹرک اسٹرکچر کا فائدہ اٹھائیں گے، اور ڈیوائس کو استعمال میں آسان اور زیادہ آرام دہ بنائیں گے۔
فارل کا کہنا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ یہ ڈیوائس نہ صرف طبی ترتیبات میں بلکہ گھریلو صارفین کے لیے بھی دماغی صحت کی بہتری کے لیے ایک حقیقی مددگار ثابت ہو۔