اسلام آباد: ایواسٹین انجیکشن اسکینڈل کی تحقیقات میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ آنکھوں کے علاج کے لیے رجسٹرڈ انجیکشن کی دستیابی کے باوجود ایواسٹین استعمال کیا جاتا رہا۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ’ریٹینل وین اوکلوژن‘ (Retinal vein occlusion) نامی مرض کے علاج کے لیے 2 ادویات رجسٹرڈ ہیں، جن میں لوسنٹیس (lucentis) اور آئیلیا (Eylea) نامی انجیکشن شامل ہیں۔
ڈریپ ذرائع کے مطابق لوسنٹیس انجیکشن کی قیمت 1 لاکھ، اور آئیلیا انجیکشن کی قیمت 33 ہزار پاکستانی روپے ہے۔
آنکھ کی شریانوں میں خون جمنے کی بیماری ’ریٹینل وین اوکلوژن‘ کہلاتی ہے، جس کے علاج کے لیے لوسنٹیس اور آئیلیا نامی انجیکشن ملک بھر میں بہ آسانی دستیاب ہیں، تاہم ایواسٹین انجیکشن کے استعمال پر ڈاکٹرز اور اسپتال انتظامیہ کو زیادہ بچت ہوتی تھی، اور ڈاکٹرز پیسوں کے لالچ میں ایواسٹین کا غیر قانونی استعمال کرتے رہے۔
ذرائع کے مطابق ایواسٹین انجیکشن آنکھ کی شریانوں کی بندش کھولنے میں غیر منظور شدہ طریقے سے استعمال کیا جا رہا تھا، ایواسٹین انجیکشن 16 ایم ایل 400mg کی قیمت 1 لاکھ 14 ہزار 500 روپے ہے، جب کہ 4 ایم ایل 100mg کی قیمت 28 ہزار 800 روپے ہے۔
انجیکشن سپلائرز ڈاکٹرز کو ایواسٹین فکس پرائس پر نہیں بلکہ من مانی قیمت پر فروخت کرتے تھے، اور فروخت سے قبل وہ انجکشن کی 16 ایم ایل کی تقریباً 80 ڈوزز بناتے تھے، سپلائر ڈاکٹر کو ایواسٹین کی ایک ڈوز 1500 تا 5000 میں فراہم کرتا تھا، دوسری جانب ڈاکٹرز ایواسٹین انجیکشن 100 ملی گرام کے استعمال کو ترجیح دیتے تھے۔
ڈریپ ذرائع کے مطابق ایواسٹین انجیکشن کی وائل کھلنے پر مخصوص مدت میں استعمال ضروری ہے۔