غزہ: بچے ہی نہیں رہے تو تعلیمی سال کیسا؟ تاریخ کی بد ترین صہیونی بربریت کا سامنا کرنے والے محصور شہر غزہ میں تعلیمی سال 2022-23 ختم کر دیا گیا۔
فلسطینی ادارہ شماریات کے مطابق غزہ میں اسکولوں کے 3 ہزار 117 اور مغربی کنارے میں 24 طلبہ شہید ہو چکے ہیں، اسرائیلی بمباری سے 130 اساتذہ اور تدریسی عملہ بھی شہید ہوا۔
7 اکتوبر سے غزہ کے تمام اسکول بھی بند پڑے ہوئے ہیں، اسرائیلی بمباری میں 253 اسکولوں کی عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں، اور 6 لاکھ 8 ہزار طلبہ تعلیم سے محروم ہو گئے ہیں۔
ادھر عالمی ادارہ صحت نے بھی خبردار کیا ہے کہ غزہ کا سب سے بڑا اسپتال الشفا قبرستان میں تبدیل ہو رہا ہے، ڈبلیو ایچ او کے حکام کا کہنا ہے کہ الشفا اسپتال کے اندر اور باہر بڑ ی تعداد میں لاشیں موجود ہیں، جب کہ بجلی اور پانی نہ ہونے کی وجہ سے اسپتال بالکل بھی کام نہیں کر رہا ہے۔
Gaza: Significant damage to hospitals, schools and other places of refuge have been reported.
Civilians and civilian infrastructure, including health facilities, must be protected at all times.
They are #NotATarget.https://t.co/Suo3JOqY76 pic.twitter.com/gIQGnAtAJS
— United Nations (@UN) November 11, 2023
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق الشفا اسپتال کے ڈاکٹرز نے بتایا ہے کہ لاشیں سڑ رہی ہیں، اسرائیلی فورسز لاشیں دفنانے کی اجازت نہیں دے رہیں، آکسیجن کی کمی کے باعث 7 نومولود دم توڑ چکے ہیں۔
Palestinian displaced children, currently seeking refuge at a local UN school in Gaza, find themselves an amusement in a pit caused by an lsraeli airstrike. pic.twitter.com/jrdJ7HJzFL
— TIMES OF GAZA (@Timesofgaza) November 12, 2023
Footage released by the Israeli Occupation Forces shows IOF soldiers using a school as a military base during the ongoing ground offensive in #Gaza. pic.twitter.com/SUqR8jRnOG
— Quds News Network (@QudsNen) November 13, 2023
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ الشفا اور القدس اسپتال میں تمام آپریشنز بند ہو گئے، جنگ بندی نہیں ہوئی تو آئندہ 48 گھنٹوں میں غزہ کے تمام اسپتال پوری طرح بند ہو جائیں گے، واضح رہے کہ غزہ میں صہیونی فوج کی دہشت گردی 39 ویں دن بھی جاری ہے، رات بھر غزہ بمباری سے گونجتا رہا، اور جبالیہ کیمپ میں حملے میں مزید 30 فلسطینی شہید ہوئے۔