فرانس جانے کے خواہش مند افراد کے لئے بری خبر یہ ہے کہ فرانس کی حکومت کی جانب سے امیگرینٹس کیخلاف قوانین مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فرانس میں بھی امیگرینٹس کیخلاف قوانین مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، ایوان زیریں نے اس حوالے سے بل بھی منظور کرلیا ہے۔
فرانس کی ایوان زیریں میں پیش کیا گیا بل 186 کے مقابلے میں 349 ووٹوں سے منظور کرلیا گیا ہے، فرانس کی سینیٹ کی جانب سے پہلے ہی امیگریشن قوانین سخت کرنے کا بل منظور کیا جاچکا ہے۔
دوسری جانب برطانوی حکومت کی جانب سے امیگریشن سے متعلق نئے قوانین کے اعلان سے جنوبی ایشیائی ممالک کے عوام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
مذکورہ قوانین کے مطابق جو تبدیلیاں سال 2024 میں لاگو ہونے والی ہیں اس کی وجہ سے برطانیہ میں مقیم غیر ملکی خاندانوں میں خوف و ہراس اور ہلچل کا سماں ہے۔
رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں مقیم ایک 25 سالہ برطانوی پاکستانی ماہر قانون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم سب گھبراہٹ کا شکار ہیں کیونکہ حکومت کی جانب سے برطانیہ میں مقیم شخص کے لیے خاندان کو اسپانسر کرنے کے لیے کم از کم آمدنی کی حد 18 ہزار 600 پاؤنڈز سے بڑھا کر 38 ہزار 700 پاؤنڈز کردی گئی ہے۔
10 ماہ میں ایک کروڑ 60 لاکھ مسافروں کا امیگریشن
انہوں نے کہا کہ یہاں برطانیہ میں ابتدائی تنخواہیں 22 ہزار پاؤنڈز سے 26 ہزار پاؤنڈز سالانہ کے درمیان ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں تقریباً 21 ہزار پاؤنڈز کما رہا ہوں جو کہ پچھلی حد (18 ہزار پاؤنڈز) سے کچھ زیادہ تھے، اب اچانک اس حد کو بڑھا دیا گیا ہے، میں راتوں رات 38 ہزار 600 پاؤنڈز نہیں کما سکتا۔