واشنگٹن: امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے اسرائیل کے لیے امریکی فوجی امداد بند کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برنی سینڈرز نے کانگریس سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے لیے 10.1 بلین ڈالر کی غیر مشروط فوجی امداد کو مسترد کر دے۔
انھوں نے بیان میں کہا کہ جس امداد پر غور کیا جا رہا ہے کہ وہ اسرائیل کو فلسطینی عوام کے خلاف اپنی ’’وحشیانہ جنگ‘‘ جاری رکھنے میں مدد کرے گا۔ سینڈرز نے واضح کیا کہ فلسطینی عوام کے خلاف نیتن یاہو کی غیر قانونی، غیر اخلاقی، سفاکانہ اور انتہائی غیر متناسب جنگ کے لیے مزید امریکی فنڈنگ نہیں ہونی چاہیے۔
Let me be clear: NO MORE U.S. funding for Netanyahu’s illegal, immoral, brutal, and grossly disproportionate war against the Palestinian people. Congress must reject any effort to pass $10 billion of unconditional military aid for the right-wing Netanyahu government. pic.twitter.com/P3AoprlKli
— Bernie Sanders (@SenSanders) January 2, 2024
انھوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ جنگ ہمارے لیے کوئی پیچیدہ مسئلہ نہیں ہے، ہم تسلیم کرتے ہیں کہ حماس نے اس جنگ کا آغاز کیا، لیکن یہ بھی تسلیم کرنا چاہیے کہ اسرائیل کا فوجی ردعمل انتہائی غیر متناسب، غیر اخلاقی اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی پر مبنی ہے۔ انھوں نے کہا ہم امریکیوں کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی جنگ امریکی بموں، توپ خانے کے گولوں، اور دیگر قسم کے ہتھیاروں کے ساتھ لڑی جا رہی ہے، جس کے نتائج تباہ کن رہے ہیں۔
اسرائیل غزہ سے فلسطینیوں کو کس ملک بھیجنا چاہتا ہے، دل دہلا دینے والا انکشاف
امریکی سینیٹر نے کہا کانگریس اسرائیل کے لیے ایک ضمنی فنڈنگ بل منظور کرنے کے لیے کام کر رہی ہے، بس بہت ہو گیا، کانگریس کو اس فنڈنگ کو مسترد کرنا چاہیے، امریکا کے ٹیکس دہندگان کو غزہ میں معصوم مردوں، عورتوں اور بچوں کی زندگیوں کو تباہ کرنے میں مزید شریک نہیں ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ جمعہ کے روز بائیڈن انتظامیہ نے ایک بار پھر کانگریس کو نظر انداز کرتے ہوئے اسرائیل کو ہتھیاروں کی ہنگامی فروخت کا عندیہ دیا۔ امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کانگریس کو بتایا کہ انھوں نے ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں دوسرا ہنگامی فیصلہ کیا ہے، جس میں اسرائیل کو 147.5 ملین ڈالر کے جنگی سامان کی فروخت شامل ہے۔