تل ابیب: غزہ سے فلسطینیوں کو کانگو اور دیگر ممالک بھیجنے کے لیے مذکورہ ممالک سے اسرائیل کی جانب سے خفیہ بات چیت کا انکشاف ہوا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی عبرانی میڈیا زمن یسرائیل (ٹائمز آف اسرائیل) نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی حکام افریقی ملک کانگو اور دیگر ممالک کے ساتھ خفیہ بات چیت کر رہے ہیں جہاں وہ غزہ سے بے گھر فلسطینیوں کو بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ویب سائٹ نے اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ کے ایک سینئر ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ کانگو غزہ کے تارکین وطن کو لینے کے لیے تیار ہو جائے گا، دوسرے ممالک کے ساتھ بھی بات چیت کی جا رہی ہے۔
Israel is openly planning ethnic cleansing.
Israeli officials said in talks with Congo, others on taking in Gaza emigrants https://t.co/KY0Pf07Czp via @timesofisrael— Ashok Swain (@ashoswai) January 3, 2024
رپورٹ میں اسرائیل کے انٹیلی جنس وزیر گیلا گملئیل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’’جنگ کے اختتام پر حماس کی حکمرانی ختم ہو جائے گی، غزہ میں کوئی میونسپل حکام نہیں ہیں، شہری آبادی کا مکمل انحصار انسانی امداد پر ہوگا، کوئی کام نہیں ہوگا اور غزہ کی 60 فی صد زرعی اراضی سیکیورٹی بفر زون بن جائے گی۔‘‘
غزہ فلسطینی سرزمین ہے اور رہے گی، امریکا کا دو ٹوک مؤقف سامنے آ گیا
خاتون وزیر نے کہا کہ غزہ میں نفرت کی تعلیم جاری رہے گی اور اسرائیل پر مزید حملے ہونے میں دیر نہیں لگے گی، اس لیے غزہ کا مسئلہ صرف ہمارا مسئلہ نہیں ہے، دنیا کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہجرت کی حمایت کرنی چاہیے، کیوں کہ یہی واحد حل ہے۔
دوسری طرف امریکا سمیت حقوق کے علمبرداروں نے فلسطینیوں کو غزہ سے باہر دھکیلنے سے متعلق بیانات اور اقدامات کی سخت مذمت کی ہے، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ فلسطینیوں کی سرزمین کے خلاف اسرائیلی وزرا کا بیان اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ ہے، غزہ سے بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی نقل مکانی نہیں ہونی چاہیے، غزہ فلسطینیوں کا ہے اور رہے گا۔