جمعرات, جولائی 3, 2025
اشتہار

ایشون نے ٹیسٹ کرکٹ سے متعلق اہم مسئلہ اجاگر کر دیا

اشتہار

حیرت انگیز

بھارت کے آف اسپنر روی چندرن ایشون نے ٹیسٹ کرکٹ سے متعلق انتہائی اہم مسئلہ اجاگر کر دیا ہے۔

بھارت کے سینیئر کھلاڑی روی چندرن ایشون نے ٹیسٹ کرکٹ سے متعلق اہم مسئلہ اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف بہت کم کرکٹنگ ممالک ٹیسٹ کرکٹ کے اخراجات کا انتظام کرنے کے قابل ہیں جس کی وجہ سے کئی ممالک کی ٹیموں نے ٹیسٹ پر ٹی 20 لیگز کو ترجیح دینا شروع کر دی ہے۔

اپنی ایک یو ٹیوب ویڈیو میں بھارتی آف اسپنر نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہندوستان، آسٹریلیا اور انگلینڈ جیسی چند سر فہرست ٹیمیں ہی ٹیسٹ کرکٹ کے اخراجات کا انتظام کر سکتی ہیں کیونکہ وہ براڈ کاسٹنگ رائٹس کے ذریعے بڑے پیمانے پر آمدنی حاصل کر سکتے ہیں جب کہ دیگر ممالک کے لیے یہ اب خسارے کا سودا ہے۔

ایشون نے اپنے موقف کی تائید میں مثال دیتے ہوئے کہا، ہم دیکھ سکتے ہیں کہ جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ جیسی ٹیموں نے بھی بالآخر ریڈ بال کرکٹ پر فرنچائز پر مبنی ٹی 20 لیگز ترجیح دینا شروع کر دی ہے۔ انہوں نے اپنی ٹیسٹ سیریز کو دو میچوں تک محدود رکھا، کیونکہ ٹیسٹ سیریز ان ممالک کے لیے خسارے میں جانے والی تجویز ہے اس کے برعکس انہیں ٹی ٹوئنٹی میچوں سے زیادہ پیسہ ملتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ نے نیوزی لینڈ کیخلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے نا تجربہ کار ٹیم کا اعلان کیا جس کو شائقین اور ماہرین کی جانب سے یکساں طور پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا لیکن شاید پروٹیز کے پاس دوسرے درجے کے اسکواڈ کو منتخب کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔

بھارتی آف اسپنر نے کہا کہ ایک ٹی ٹوئنٹی میچ جنوبی افریقہ یا ان جیسے دیگر ممالک کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کی برعکس زیادہ آمدنی لاتا ہے جب کہ ٹیسٹ کرکٹ برقرار رکھنے کے لیے ان کے ٹی وی نشریات کے حقوق بھی چھوٹے ہوتے ہیں۔

روی چندرن ایشون نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ٹیسٹ کرکٹ کے مستقبل کو محفوظ رکھنا چاہتا ہے تو اسے تمام کرکٹ بورڈز کی بیلنس شیٹ کا دیکھنا چاہیے اور اس کے مطابق ہی فنڈز مختص کرنے چاہئیں تاکہ ان لوگوں کی مدد کی جا سکے جو ٹیسٹ کرکٹ سے منافع کمانے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔

ٹیسٹ کرکٹ کی ترقی کس طرح سے ممکن ہے اس کے لیے ایشون نے بھارت کے لوکل کرکٹ ڈھانچے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان رنجی ٹرافی کے لیے ہر ریاستی ایسوسی ایشن کو بی سی سی آئی فنڈز میں سے حصہ دیتا ہے اور ریاستیں اس فنڈز سے صرف کرکٹ اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی نہیں کرتی بلکہ وہ اس رقم کو بنیادی سطح پر لگاتی ہیں۔

روی چندرن ایشون نے اس مثال کے ساتھ تجویز دی کہ آئی سی سی کو بھی کھیل کے سرپرست کے طور پر ان تمام کرکٹنگ باڈیز کا انتظام کرتے ہوئے، ٹیموں کی بیلنس شیٹ کا جائزہ لینا چاہیے اور اس کے مطابق زیادہ ٹیسٹ میچز اور فنڈز مختص کرنا چاہئیں تاکہ ان بورڈز کی مدد کی جا سکے جو ٹیسٹ کرکٹ سے منافع کمانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں تاکہ یہ فنڈز کھیل کی ترقی کے لیے استعمال ہو سکیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں