بیلجیئم سے تعلق رکھنے والا 13 سالہ لڑکا دنیا کا پہلا مریض ہے جو انتہائی مہلک بیماری دماغی کینسر سے شفایاب ہوا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق لوکاس جیمل جانووا کو چھ سال کی عمر میں ڈفیوز انٹرنزک پونٹین گلائیوما (ڈی آئی پی جی) نامی دماغی رسولی کی تشخیص ہوئی تھی۔
یہ ایک انتہائی مہلک اور تیزی سے پھیلنے والا دماغی ٹیومر ہوتا ہے جس سے 98 فیصد افراد کی پانچ سال کے اندر موت واقع ہوجاتی ہے۔
وہ واحد بچہ ہے جس کا ٹیومر کلینکل ٹرائل میں مکمل طور پر غائب ہوگیا تھا۔ اسے ایک کلینکل ٹرائل میں ایورولیمس ایک قسم کی کیموتھراپی کی دوا حاصل کرنے کے لیے تفویض کیا گیا تھا، جو گردے، لبلبہ، چھاتی اور دماغ کے کینسر کے علاج کے لیے استعمال ہوتا ہے لیکن اسے ڈی آئی پی جی کے علاج کے لیے کامیابی سے استعمال نہیں کیا گیا اس دوا سے لوکاس کا علاج کا اچھا رہا اور ٹیومر آہستہ آہستہ ختم ہوگیا۔
سات سال بعد لوکاس نے تمام مشکلات کو شکست دی اب اس میں کینسر کی کوئی علامت نہیں ہے، اور اب وہ پانچ سال کے ری مشن پیریڈ پر ہے۔ ری مشن پیریڈ وہ دورانیہ ہوتا ہے جس میں بیماری کم شدت کی یا اس نوعیت کی ہوتی ہے جس سے مریض متاثر نہیں ہوتا۔
رپورٹ کے مطابق ایورولیمس ایم ٹور نام کے ایک پروٹین کو روک کر کام کرتی ہے۔ ایم ٹور پروٹین کینسر کے خلیوں کو تقسیم کرتے ہوئے تعداد بڑھانے میں مدد دیتا ہے۔
یہ دوا کینسر کے خلیوں کو بڑھنے سے روکنے اور رسولیوں کے خلیوں کو خون کی فراہمی کم کرتے ہوئے کینسر کی نمو کو روک دیتی ہے یا سست کر دیتی ہے۔
یہ دوا امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی جانب سے مختلف اقسام کے کینسر کے علاج کے لیے منظور شدہ ہے۔